سورۃ التوبہ میں جہاد کا ذکر

جہاد
1۔جب بھی کوئی معاہدہ کسی کے ساتھ ہو اور اسے ختم کرنا مقصود ہو تو پہلے اسے بتادینا چاہیے کہ ہم معاہدہ ختم کررہے ہیں،تاکہ لاعلمی میں اسے نقصان نہ پہنچے اور مسلمانوں کا امیج بھی متاثر نہ ہو۔(ابتدائی آیات)
2۔محترم مہینوں یعنی ذوالقعدہ، ذوالحجہ ، محرم اور رجب میں قتل وقتال شروع میں جائز نہ تھا ، بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی۔{ إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ} [التوبة: 36]
3۔جہاد فرض ہے ۔{يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ } [التوبة: 73]
4۔جہاد کاطریقہ یہ ہے کہ پہلے قریب والے کافروں سے جہاد کیاجائے ،جب وہ فتح ہوجائیں تو آگے بڑھا جائے۔ {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِنَ الْكُفَّارِ} [التوبة: 123]
5۔حاکم کی طرف سے جہاد میں نکلنے کا فرمان جس جس کے لیے جاری ہوجائے اس پر جہاد فرض عین ہوجاتا ہے۔ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ [التوبة: 38]
6۔مریض اور معذوروں پر جہاد فرض نہیں۔{ لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَى وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ } [التوبة: 91]
7۔مجاہد کو ہر بھوک پیاس، تھکاوٹ،ہر چھوٹے بڑے خرچے ،غرض ہر قدم پر ثواب ملتا ہے۔مجاہد اپنے جان ومال کو اللہ کے ہاتھ بیچ دیتا ہے۔اللہ خریدار ہے اور بدلہ جنت ہے {ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ (120) وَلَا يُنْفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ } [التوبة: 1
8۔جہاد کا حکم جیسے مشرکین سے ہے ویسے ہی اہل کتاب کافروں سے بھی ہے۔ان پر پہلے اسلام پیش کیاجائے اگر اسلام قبول نہ کریں تو جزیہ کی پیشکش کی جائے اگر اس کو بھی رد کردیں تو ان سے جہاد کیاجائے۔{وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ} 9۔اگرکوئی کافر امان لے کر آئے تو اسے امن مل جاتا ہے اور اس وقت تک اس کا خون حلال نہیں ہوتا جب تک اسے واپس اس کے علاقے بھیج نہ دیا جائے۔{وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ} (التوبة: 6)
10۔اگروالدین یاخاندان میں سے کوئی کافر ہوں تو ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے لیکن دینی فرائض کے مقابلے میں ان کی بات مانناجائز نہیں۔{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ } [التوبة: 23]
11۔اس امت کے کافروں کے لیے عذاب کی شکل جہاد ہے۔{قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ} [التوبة: 14]
12۔جہاد فرض ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ سبھی لوگ جہاد میں نکل کھڑے ہوں ،بلکہ شہر کی دیگر ضروریات کےلیے بھی لوگوں کو پیچھے رہ جانا ضروری ہے۔ علم دین کا حصول بھی ایک اہم دینی ضرورت ہے ،کچھ لوگوں کو اس کی تحصیل میں لگے رہنا چاہیے،تاکہ معاشرے کی یہ اہم ضرورت بھی پوری ہوتی رہے۔وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ [التوبة: 122]
13۔جن لوگوں کاحالت کفروشرک میں بغیرتوبہ کیے انتقال ہوجائے،ان کے لیے دعائے مغفرت جائز نہیں چاہے وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔{ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]

اپنا تبصرہ بھیجیں