وکیل کا قربانی کا گوشت تقسیم کرنا

السلام علیکم مفتی صاحب میں نے کسی کے ذمے بکرا ذبح کرکے گوشت کسی مخصوص فرد (زید) کو دینے کا کہا تھا لیکن وہ اس گوشت کو زید کو دینے کے بجائے تقسیم کرلیتا ہے اور وہ اپنے بکرے کا گوشت باہمی رضامندی سے زید کو دے دیتا ہے تو یہ جائز ہے؟
یہ گوشت کے تبادلے میں تو شمار نہیں ہوتا۔
تنقیح : کیادونوں گوشت قربانی کےتھے؟
جواب تنقیح: جی دونوں گوشت بدلے میں دیا جانے والا گوشت بھی قربانی ہی کا تھا۔
الجواب باسم ملہم الصواب
صورت مسؤولہ میں وکیل کے لیے زید کے علاوہ کسی اور کو مؤکل کا گوشت دیناجائز نہیں ہے البتہ اگر مؤکل سے اجازت لے لی جائےاوراس کے بعد یہ کام کیا جائےتوشرعاً اس کی اجازت ہے۔
——————————————-
حوالہ جات :

1.”وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلايملك الدفع إلى غيره، كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره، فتأمل”.  
(الفتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 269)
———————————–
1.قربانی میں وکیل اور نائب بنانا جائز ہے۔
(قربانی کا انسائیکلوپیڈیا: صفحہ 126)
———————————-
واللہ اعلم بالصواب
10 اگست2022
12 محرم 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں