بنیادی طور پر قرآن پاک میں توحید کے پانچ دلائل دیے گئے ہیں

(1) اللہ تعالی نے انسان پر ہزارہا نعمتیں کی ہیں، اس کے احسانات ان گنت ہیں، ہر پل وہ انسان کی پرورش کررہا ہے، سو جب نعمتیں، احسانات اللہ کے ہیں تو انسان کو عبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے، مدد اسی سے مانگنی چاہیے! یہ کیا بات کہ کھائیں اللہ کا اور عبادت غیراللہ کی! اس دلیل کو آپ توحید کی دلیل ربوبیت کہہ سکتے ہیں-
(2) دوسری دلیل، دلیل قدرت ہے- آسمانوں، سیاروں، ستاروں اور ان کے علاوہ دوسری ہزارہا مخلوقات کی تخلیق اور ان کا قیام، پہاڑ سے اونٹنی کی پیدائش، بحر وبر، فضا وخلا کے قوانین، کروڑوں انسان اور ان کے بدلتے ہوۓ چہرے ، ان کے رنگ ،زبانیں اور قبائل یہ سب اللہ تعالی کی قدرت کا مظہر ہیں، اس کے علم و ارادے کا تو پوچھنا ہی کیا! ماضی، حال، مستقبل، ازل سے ابد تک کی ہرشے اس کے علم میں ہے، درخت کے جھڑتے پتے ، اندھیر راتوں میں رینگتی کالی چیونٹیاں غرض ہر چیز اس کے علم وقدرت میں ہے- سات سمندر کو سیاہی اور زمین کے سب درختوں کو قلم بنادیاجاۓ اور اس کے علم وقدرت کو لکھنا شروع کیاجاۓ تو قلم وروشنائی ختم ہوجائیں لیکن اس کے علم وقدرت اور اس کی مدح وثنا کی باتیں ختم نہ ہوں-
ایسی ذات کی عبادت کی بجاۓ لوگ بتوں کی ، مخلوقات کی اور بندگان خدا کی عبادت میں لگے رہتے ہیں، یہ کتنی بڑی جہالت کی بات ہے؟ جو ذات اتنی بڑی قدرت کی مالک ہے وہ کیا اپنے بندوں کی فریاد نہیں سن پاتے! ان کی مدد نہیں کرسکتے!
(کیوں نہیں، بالکل کرسکتے ہیں)
(3) توحید کی تیسری دلیل خود انسانی فطرت ہے- معصوم بچے روتے ہوۓ اللہ، اللہ کہتے ہوۓ روتے ہیں- انسان سخت مشکلات میں، زلزلوں، طوفانوں میں…. سمندری موجوں کے تلاطم کے وقت جب وہ موت کو اپنے سامنے پاتا ہے، اس وقت ایک اللہ ہی کو پکارتا ہے، سو جب مشکلات میں ایک اللہ کی مدد کے قائل ہوتو عام زندگی میں غیروں کی پرستش کیوں؟
(4) چوتھی دلیل نظم کائنات کی دلیل ہے- یہ آسمان وزمین صدیوں سے اپنی جگہ قائم ہیں، یہ خود اللہ کے یکتا وتنہا معبود ہونے کی دلیل ہے، کیونگہ بالفرض اگر اللہ کے سوا اور بھی خدا ہوتے تو ان خداؤں میں نظام کائنات پر حکمرانی کے لیے رسہ کشی ہوتی، لڑائیاں ہوتیں، ان کے بھی کئی گروپس ہوتے، زمینی خدا سب مل کر آسمانی خدا کی حکومت سے بغاوت کردیتے.
اور دنیا جانتی ہے کہ جب لڑائیاں ہوتی ہیں تو نظام درہم برہم ہوجایا کرتا ہے ، یہاں بھی ان لڑائیوں کی وجہ سے نظم کائنات درہم برہم ہوجاتا!
لیکن نظام کائنات اپنی آب وتاب کے ساتھ قائم ہے.معلوم ہوا کہ ایک اللہ کے علاوہ اور خداؤں کا سرے سے وجود ہی نہیں.
(5) انسانی روایات ، قدیم تہذیب وتاریخ اور آسمانی کتابوں سے پتا چلتا ہے کہ ایک آسمانی خدا کا تصور ہر دور، ہر مذہب اور ہر تہذیب میں رہا- لیکن مختلف عوامل اور جہالتوں کی وجہ سے لوگوں نے بعد میں اور چیزوں کو مشکل کشا، حاجت روا سمجھنا شروع کردیا- آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد توحید پر چلتے رہے، ان کے بعد کی نسلوں میں شیطان نے شرک پیدا کیا اور وہ پنج تن : ود،سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو خدا بنابیٹھے جس پر نوح علیہ السلام آئے انھوں نے شرک کا ابطال کیا اور توحید کی دعوت دی، پھر یہ سلسلہ چلتا رہا-
غرض دنیا میں اصل مذہب توحیدپرستی کا تھا لیکن حوادث زمانہ بعد والی نسلوں میں شرک پیدا کرتے رہے، یہ سلسلہ ہر دور میں جاری رہا، شیطان انسان کو صراط مستقیم سے بھٹکاتا رہا. سو انسان کو اپنی اصل کی طرف لوٹنا چاہیے اور شرک کی جہالتوں سے باز آنا چاہیے!

اپنا تبصرہ بھیجیں