پاؤں کی انگلیوں کا خلال

  • کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا پاؤں کی انگلیوں میں خلال کرنے کی جوکیفیت اور طریقہ بتایا جاتا ہے۔ کہ بائیں ہاتھ کی چھنگلی سے کیا جائے اور پنجے کی طرف سے کیا جائے کیا یہ طریقہ درست ہے؟
  •  جواب: وضوء میں انگلیوں کا خلال سنت مؤکدہ ہے۔ رہا یہ سوال کہ اس کا طریقہ کیا ہے؟ تو احادیث میں اس حوالے سے دو باتیں ملتی ہیں۔ ۱… خلال تین بار کیا جائے۔ چنانچہ دار قطنی اور بیہقی میں سند صحیح سے روایت منقول ہے کہ ’’عن عثمان رضی اﷲ عنہ انہ توضا فخلل بین أصابع قدمیہ ثلاثاً وقال: رایت رسول اﷲ ﷺ فعل کما فعلتُ (شامیہ ؍ ۱؍ ص ۲۵۶ ؍ م رشیدیہ) ۲… پاؤں کی انگلیوں کا خلال چھنگلی سے کیا جائے۔ چناجہ ابوداؤد ، ترمذی اور ابن ماجہ کی وایت ہے عن المتورد بن شداکؓ قال: رأیت رسول اﷲ ﷺ توضأ، فخلل أصابع رجلیہ بخنصرہ ۔(شامی؍ ج ۱؍ ص ۲۵۷ ؍ م رشیدیہ) ان دو باتوں کے علاوہ جو یہ طریقہ مشہور ہے کہ بائیں ہاتھ کی چھنگلی سے شروع ہوکر بائیں پاؤں کی چھنگلی پر ختم ہو تو یہ طریقہ احادیث سے ثابت نہیں بعض فقہاء کرام نے یہ مخصوص طریقہ ذکر کیا ہے۔ (فی الفتح القدیر ؍ ج ۱ ؍ ص ۲۶ ؍ م رشیدیہ) صفتہ فی الرجلین ان یخلل بخنصر یدہ الیسری خصر رجلہ الیمنیٰ، و یختم بخنصری جلۃ الیسری فی القینیہ کذا ورد واﷲ اعلم، و مثلہ فیما یظھر أمی أتضاقی، لا سنۃ مقصورۃ۔ وھٰکذا فیا لشامیہ ؍ ج ۱؍ ص ۲۵۷۔ ۲۵۶؍ رشیدیہ فتوی نمبر 311؍ رجسٹر نمبر 6 وضو اور غسل کے فرائض یاد نہ ہوں تب بھی غسل ہوجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں