بزرگ کی چادر بطور تبرک کفن میں استعمال کرنا

سوال: کیا کسی بزرگ کی چادر وغیرہ تبرک کے طور پر کفن مین استعمال کرسکتے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ کسی بزرگ کی استعمال کردہ چیزوں سے برکت حاصل کرنا اور ان کی چادر کو بطور کفن استعمال کرنا درست ہے۔ مگر یہ عقیدہ رکھنا کہ کہ بزرگ کی چادر نجات کا سبب بنے گی قطعا درست نہیں؛ کیونکہ انسان کی نجات اور کامیابی اللہ پاک کے احکام کی تعمیل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے سے ہی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
1۔ ” إذهبوا بقميصي هذا فألقوه على وجه أبي يأت بصيرا وأتوني بأهلكم أجمعين”. (سورةيوسف: 93)
ترجمہ: “ميرا يہ کُرتا لے جاؤ اسے ميرے والد کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھيں کھل جائيں گی اور اپنے سب گھر بھر کو ميرے پاس لے آؤ”۔
2۔ “عن ابن عمر رضي ﷲ عنهما أن عبد ﷲ بن أبي لما توفي جاء ابنه الی النبي صلی الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول ﷲ، أعطني قميصك اکفنه فيه وصل عليْه واستغفر له فأعطاه النبي صلی الله عليه وآله وسلم قميصه….الحديث”. (أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجنائز، باب الکفن في القميص الذي يکف أو لا يکف ومن کفن بغير قميص، 1 / 427، الرقم : 1210)
ترجمہ:”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے کہ جب (رئیس المنافقین) عبد اﷲ بن اُبی فوت ہو گیا تو اس کے بیٹے (حضرت عبد ﷲ جو کہ صحابی تھے) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیص عطا فرمائیے کہ اس سے میں اپنے والد کو کفن دوں اور اس پر نماز پڑھیے اور اس کے لیے دعائے مغفرت بھی فرمائیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنی قمیض عطا فرما دی…”۔
3۔ ” قال النووي: في الحديث التبرك بآثار الصالحين، ولبس ملابسهم، وجواز لبس الخاتم”. (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح: 13/ 103،ط:دار الفکر)
4۔ “وقال الشيخ: وهذا الحديث أصل في التبرك بآثار الصالحين ولباسهم، كما يفعله بعض مريدي المشائخ من لبس أقمصهم في الْقبر”. (شرح سنن ابن ماجه للسيوطي وغيره: 105،ط:قدیمی کتب خانه)
5۔ (فأخرجت له جبة طيالسة….) فيه ادخار ثياب الصالحين، والتبرك بآثارهم، وفضيلة التشبه بهم في الملبس والمأكل”. (بذل المجهود: 83/12، ط:مركز الشيخ ابي الحسن الندوي)
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
20 جمادى الأولى 1444ھ
16 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں