اب مجھ سے طلاق لے لو

سوال: رات میں جھگڑے کے دوران شوہر نے کہا کہ اگر تو اپنے باپ کی حلال اولاد ہوگی تو مجھ سے طلاق ضرور لے گی، اس لیے اب مجھ سے طلاق لے لے۔ یہ کہہ کر وہ سو گئے۔ پھر اگلے دن بیوی نے کہا کہ میں تو اپنے باپ کی حلال اولاد ہوں اس لیے آپ مجھے طلاق دے دیں۔ شوہر نے کہا کہ تم نے کہہ دیا اور میں نے سن لیا، بس اب میں طلاق نہیں دونگا اور دوسری بات یہ ہے کہ مجھے خواب آیا ہے کہ کوئی عورت پیسے دے رہی ہے اور ہم دونوں کو الگ کرنا چاہتی ہے۔ اس کے بعد شوہر بیوی کی ملاقات (جماع) بھی ہوئی۔ لیکن اب مجھے پریشانی ہورہی ہے کہ کیا ہمارا یہ ملنا درست تھا؟ کیا شوہر کا یہ کہنا کہ اگر تو اپنے باپ کی حلال اولاد ہوگی تو مجھ سے طلاق ضرور لے گی، اس لیے اب مجھ سے طلاق لے لے، کہنے سے مجھے طلاق تو نہیں ہوگئی تھی؟ کیونکہ جب سے اب تک میری زندگی میں کوئی سکون نہیں ہے۔ شوہر بھی بار بار مجھ سے یہی کہتے ہیں کہ تم یہاں سے اب چلی جاؤ، تم چلی جاؤ گی تو میں سکون پالوں گا۔ شاید اس وقت بھی شوہر مجھے طلاق دینا چاہ رہے تھے مگر انہوں نے تسلیم نہیں کیا۔
برائے مہربانی رہنمائی فرمادیجیے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟
تنقیح 1: شوہر کے اس جملے سے کیا مراد ہے؟”میں نے سن لیا“
جواب تنقیح: يعني آپ نے اعتراف کرلیا کہ آپ حلال اولاد ہیں اپنے باپ کی اور میں نے سن لیا۔

تنقیح 2: شوہر کا یہ کہنا کہ تم یہاں سے چلی جاؤ، اس جملے سے شوہر کی کیا مراد تھی؟ طلاق کی نیت سے کہا ہے؟ اور کتنی بار کہا ہے؟
جواب تنقیح: شوہر کہہ رہے ہیں کہ میں اس وقت غصہ میں ہوتا ہوں اس لیے ایسے کہدیتا ہوں، طلاق کبھی نہیں دونگا۔

الجواب باسم ملھم الصواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کا بیوی کو جھگڑے کے دوران یہ کہنا کہ اگر تو اپنے باپ کی حلال اولاد ہوگی تو مجھ سے طلاق ضرور لے گی، اس لیے اب مجھ سے طلاق لے لے لیکن اس وقت بیوی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر اگلے دن بیوی کے مطالبہ پر شوہر نے صرف اس طرح کہا ہے کہ میں نے اعتراف کرلیا ہے کہ آپ اپنے باپ کی حلال اولاد ہیں اور میں نے سن لیا۔طلاق نہیں دی، اس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ آپ دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے، لہذا دونوں کا آپس میں ساتھ رہنا جائز ہے۔ البتہ اس قسم کے فضول الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
=======================
حوالہ جات:
1۔ وفي فتح القدير: لو قال لها خذي طلاقك فقالت أخذت اختلف في إشتراط النية وصحح الوقوع بلا إشتراطها انتهى ۔
وظاهره أنه لا يقع حتى تقول المرأة أخذت ويكون تفويضا۔
(البحر الرائق: 439/3)

2۔ امرأة طلبت الطلاق من زوجها فقال لها سه طلاق بر دارو رفتي لا يقع ويكون هذا تفويض الطلاق إليها وإن نوى يقع، ولو قَالَ لھا سہ طلاق خودبردار ورقتی یقع بدون النیة۔
(الفتاوی الھندیة : 418/1)

3۔ او قَالَ لھا طلّقی نفسک فلھا ان تُطلّق نفسھا ما دامت فی مجلسھا ذلک فان قامت منہ أو أخذت فی عمل اٰخر خرج الامر من یدھا۔
(المختصر القدوری: 174)

واللہ اعلم بالصواب

11 رجب 1444ھ
2 فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں