داماد کا ساس سے نکاح

سوال : میری بیوی 6 ماہ کا بچہ چھوڑ کے فوت ہوگئی ، اس بچے کو میری ساس سنبھال رہی ہیں، ساس کے علاوہ میری فیملی میں یا سسرال میں کوئی نہیں ہے
میری ساس ابھی میرے گھر رہ رہی ہیں اور وہ بہت زیادہ عمر کی نہیں، چونکہ میری بیوی مرچکی ہے اور مجھے گھر اور بچہ سنبھالنے کے لیے ایک عورت کی ضرورت ہے پوچھنا یہ ہے کہ کیا میں اپنی ساس سے شادی کر سکتا ہوں؟

الجواب باسم ملھم الصواب
بیوی کے انتقال کے بعد بھی ساس سے نکاح درست نہیں ہے؛ کیونکہ جس بھی عورت سے نکاح کرتے ہیں اس کی ماں (یعنی خوش دامن) ہمیشہ  ہمیشہ کے  لیے حرام ہوتی ہے۔
اور اگر ساس جوان ہو اور فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو خلوت میں اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں احتیاط برتی جائے۔

================
حوالہ جات:
1 ۔ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ ۔۔۔۔۔۔ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ۔۔الخ“ ۔
(النساء : 23)۔
ترجمہ:
”تم پہ حرام کی گئیں تمہاری مائیں ،اور تمہاری بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں۔۔۔۔اور تمہاری بیویوں کی مائیں ۔۔الخ“۔

2 ۔ ”القسم الثاني المحرمات بالصهرية) . وهي أربع فرق: (الأولى) أمهات الزوجات وجداتهن من قبل الأب والأم وإن علون (والثانية) بنات الزوجة وبنات أولادها وإن سفلن بشرط الدخول بالأم، كذا في الحاوي القدسي سواء كانت الابنة في حجره أو لم تكن، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان “.
(الفتاوی الھندیہ :274/1، ط: دارالفکر )

3 ۔ ”لاتسافر بأخيها رضاعافي زماننا لطلبة الفساد قلت و يؤيده كراهة الخلوة بها كالصهرة الشابةفينبغي استثناء الصهرة الشابة هنا أيضاًلان السفر كالخلوة“ ۔
(الدر المختار: 364/3)۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
28 رجب 1444
19 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں