فرض زکوۃ اور واجب قربانی کے بارے میں حکم

سوال:ایک شخص پر زکوۃ فرض ہے اور قربانی بھی واجب ہے اس کے پاس رقم اتنی ہے کہ وہ ان دونوں میں سے ایک ہی ادا کر سکتا ہے تو اسے کیا کرنا ہو گا ؟
الجواب باسم ملہم بالصواب
واضح رہے جب کسی آدمی پر زکوۃ فرض اور قربانی واجب ہوجائے تو یہ ادا کیے بغیر ساقط نہیں ہو گی۔لہذا اگر ایک فریضہ کو ادا کرنے کے لیے آپ کے پاس رقم ہے تو اسے ادا کردیا جائے اور دوسرےکے لیے یا تو کسی سے قرض لے لیا جائے یا اگر آپ کے پاس زیور یا سامان ہے تو اس کو بیچ کر فریضے کی ادائیگی کی جائے۔ اس کے بغیر آپ اپنے فریضے سے سبکدوش نہیں ہو ں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)والیسار الذی یتعلق بہ)وجوب (صدقۃ الفطر)کما مر (لا الذکورۃ فتجب علی الانثی)،خانیۃ
(قولہ:والیسار)بان ملک مائتی درھم اوعرضا یساویھا غیر مسکنہ و ثیاب اللبس اومتاع یحتاجہ الی ان یذبح الاضحیۃ ولو لہ عقار یستغلہ فقیل:تلزم لو قیمتہ نصابا۔۔۔(الدرالمختار مع الرد المحتار 312/6)
2)وھی واجبۃ علی الحر المسلم المالک لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجہ الاصلیۃ،کذا فی الاختیارشرح المختار،ولایعتبر فیہ وصف النماء،و یتعلق بھذاالنصاب وجوب الاضحیۃ،ووجوب نفقۃ الاقارب،ھکذا فی فتاوی قاضی خان(الفتاوی الھندیہ 191/1)
3)ثم فی تقویم عروض التجارۃالتحییریقوم بایہماشاءمن الدراھم والدنانیر الا اذا کانت لا تبلغ باحدھما نصابا فحینئذ تعین التقویم بما یبلغ نصابا ھکذا فی البحر الرائق(فتاوی ھندیہ 179/1)
واللہ اعلم بالصواب
13صفر 1444ھ
11ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں