سوال:السلام علیکم!
اگر فرض غسل کرنا ہو تو ہم پہلے ہی بال دھو لیتے ہیں بعد میں پانی گرم کرکے واش روم میں استنجاء کرکےوضو کرکے نہاتے ہیں کیا اس طرح غسل درست ہو جاتا ہے۔ کیا وضو پہلے ہی کر لینا چاہئے تھا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
الجواب باسم ملھم الصواب
سوال میں ذکر کردہ ترتیب سے بھی غسل کرنے سے غسل ادا ہو جائے گا،تاہم غسل کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ غسل کی نیت کے بعد پہلے ہاتھ اور شرم گاہ دھوئے جائیں پھر پورا وضو کیا جائے، اسی درمیان منہ اور ناک میں اچھی طرح پانی بھی ڈال لیا جائے، اس کے بعد پورے بدن پر پانی بہایا جائے۔
__________________
حوالہ جات :
1: ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيْهِ وَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ، ثُمَّ اغْتَسَلَ ، ثُمَّ يُخَلِّلُ بِيَدِهِ شَعَرَهُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُ قَدْ أَرْوَى بَشَرَتَهُ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ .
(بخاري شریف :272)
ترجمہ:
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول کریم ﷺ جنابت کا غسل کرتے تو پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے اور نماز کی طرح وضو کرتے ۔ پھر غسل کرتے ۔ پھر اپنے ہاتھوں سے بالوں کا خلال کرتے اور جب یقین کر لیتے کہ جسم تر ہو گیا ہے ۔ تو تین مرتبہ اس پر پانی بہاتے ، پھر تمام بدن کا غسل کرتے ۔
2 ”: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا يَغْتَسِلُ بِهِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ،
(سنن أبو داؤد 245)
ترجمه
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا ۔ آپ غسل جنابت کرنا چاہتے تھے ۔ آپ نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ پر اوندھا کیا اور اسے دو یا تین بار دھویا ۔ پھر اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اسے دھویا ۔ پھر اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور اسے دھویا ۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ۔ اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوئے ، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا ، پھر آپ ایک طرف ہو گئے اور اپنے پاؤں دھوئے ۔
3 ان لم يفرد الوضوء قبل الاغتسال فقد اتى بالغسل على وضوء لانہ اعم منہ ، فان قيل توضاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم قبل الغسل ، قيل له : هذا يدل على انه مستحب مندوب الیہ “
(احکام القرآن للجصاص،:3/375)
4 :مندوب فی نیف و ثلاثین موضعا ذکرتھا فی الخزائن“
(در المختار: 1/18)
5: منھا عنداستیقاظ من نوم ولمداومۃ علیه وللوضوء علی الوضوء اذا تبدل المجلس وغسل میت وحملہ ولوقت کل صلاۃ وقبل غسل جنابۃ“
(رد المحتار :1/197)
6 وهي أن يغسل يديه إلى الرسغ ثلاثاً ثم فرجه ويزيل النجاسة إن كانت على بدنه ثم يتوضأ وضوأه للصلاة إلا رجليه، هكذا في الملتقط
(فتاوى الهنديه 1/14)
7 :غسل کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اولا ہاتھ اور شرم گاہ دھوئے پھر پورا وضو کرے اسی درمیان منہ اور ناک میں اچھی طرح پانی ڈالے اس کے بعد پورے بدن پر پانی بہائے ۔اور بہتر ہے کہ اولا دائیں کندھے پر اسکے بعد بائیں کندھے پر اور پھر سر پر پانی ڈالے اور بدن کو رگڑ کر دھوئے –
(کتاب النوازل: 3/148)
واللہ اعلم بالصواب
10 ربیع الثانی 1445
23 نومبر 2023