فدیہ کی رقم کس مد میں دی جائے

سوال: فدیہ کی رقم سے کیا قرآن مجید خرید کر دے سکتے ہیں ؟ ہم نے سنا تھا کہ فدیہ کی رقم سے صرف کھانا ہی کھلا سکتے ہیں ،تو کیا فدیہ کی رقم سے گلدستۂ قرآن خرید کر کسی کو مالک بناکر دے سکتے ہیں ؟؟
الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ فدیہ بھی دیگر صدقات واجبہ کی طرح ایک صدقہ ہے- اس کا مصرف بھی وہی ہے جو دیگر صدقات واجبہ ( زکوۃ ، صدقہ فطر ) کا ہے- اور صدقات واجبہ میں چونکہ مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہے ،اس لیے فدیہ بھی مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہے ، چاہے وہ کھانے کی شکل میں ہو یا گندم یا آٹے کی شکل میں ہو یا اس کی قیمت کی شکل میں ہو یا کسی اور شکل میں،لہذا فدیہ کی رقم سے اگر کوئی کتاب وغیرہ خرید کر دی جائے تو اس سے بھی فدیہ ادا ہوجائے گا –
__________________

حوالہ جات:

1: ومصرف ھذہ الصدقۃ ما ھو مصرف الزکاۃ۔

(فتاویٰ ہندیہ،الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، 1/194)

2: (وصدقة الفطر كالزكاة في المصارف) وفي كل حال (إلا في) جواز (الدفع إلى الذمي) وعدم سقوطها بهلاك المال وقد مر۔

(قوله: في المصارف) أي المذكورة في آية الصدقات إلا العامل الغني فيما يظهر ولا تصح إلى من بينهما أولاد أو زوجية ولا إلى غني أو هاشمي ونحوهم ممن مر في باب المصرف، وقدمنا بيان الأفضل في المتصدق عليه (قوله: وكل حال) ليس المراد تعميم الأحوال مطلقا من كل وجه فإن لكل شروطا ليست للأخرى؛ لأنه يشترط في الزكاة الحول والنصاب النامي والعقل والبلوغ وليس شيء من ذلك شرطا هنا بل المراد في أحوال الدفع إلى المصارف من اشتراط النية واشتراط التمليك فلا تكفي الإباحة كما في البدائع هذا ما ظهر لي تأمل”.

( الدر‌المختار مع رد المحتار: 2/368 )

3 : وامّا الذی یرجع الی المودّی فمنھا ان یکون مالاً متقوّما علی الاطلاق سواء کان منصوصاً علیہ اولا من جنس المال الذی وجبت فیہ الزکاۃ او من غیر جنسہ والاصل انّ کل مال یجوز التصدق بہ تطوعاً یجوز اداء الزکاۃ منہ ومالا فلا… غیر انّ المودّیٰ یعتبر فیہ القدر والصفۃ فی بعض الاموال وفی بعضھا القدر دون الصفۃ وفی بعضھا الصفۃ دون القدر… فان کان من السوائم فان ادّی المنصوص علیہ من الشّاۃ وغیرہ یراعی فیھا صفۃ الواجب وھو ان یکون وسطا فلا یجوز الرّدی الا علی طریق التقویم… وان کان من عروض التجارۃ فان ادّی من النصاب ربع عشرہ یجوز کیفما کان النصاب لانہ ادی الواجب بکمالہ وان ادّی من غیر النصاب فان کان من جنسہ یراعی فیہ صفۃ الواجب من الجیدو الوسط والرّدی ولوادّی الرّدیٔ مکان الجید والوسط لایجوز الا علی طریق التقویم بقدرہ وعلیہ التکمیل۔

( البدائع الصنائع : 2/471)

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں