فقہ المیراث

میری بہن کی دوسری شادی ہوئی ہے پہلے شوہر کے انتقال کے بعد، دوسرے شوہر کی پہلی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے جن سے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور اب دوسرے شوہر کا بھی انتقال ہوگیا ہے۔
دوسرے شوہر کے دیگر ورثاء میں والدین، میت کے چار بھائی، میت کی دو بہنیں اور میری بہن سے دو لڑکیاں ہیں۔
دوسرے شوہر کی ملکیت میں کافی جائداد، زمین، بونڈز اور نقدی وغیرہ ہے۔ اب جب جائداد تقسیم کرنے کی بات آئی ہے تو بہن کے سسرال والے کہہ رہے ہیں کہ میری بہن کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ اس کا بیٹا نہیں ہے، جائداد بس باپ، میت کے بھائی اور بیٹوں میں تقسیم ہوگی اور جب بیٹیوں کی شادی ہوگی تو انہیں جہیز دینے میں مدد کریں گے کیونکہ ایسا کرنے کو شوہر نے زبانی کہا ہے(اس کا کوئی لکھا ہوا ثبوت نہیں)۔
سوال یہ ہے کہ اس حوالہ سے شریعت کیا کہتی ہے کس کس کو حصہ ملنا چاہیے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئلہ میں بہن کے سسرال والوں کا موقف درست نہیں، میت کی بیوہ اور بیٹیوں کو میت کے مال میں سے ہر حال میں حصہ ملتا ہے اگرچہ بیوی سے کوئی نرینہ اولاد نہ بھی ہو۔
نیز جب میت کی نرینہ اولاد ہو تو میت کے بہن بھائیوں کو کچھ نہیں ملتا۔
لہذا مذکورہ صورت میں مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملكیت میں جو كچھ منقولہ و غیرمنقولہ مال و جائیداد، دكان مكان، نقدی ،سونا، چاندی غرض ہر قسم كا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم كا تركہ ہے۔
1⃣ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم كے كفن دفن كا متوسط خرچہ نكالا جائے، اگر كسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا كردیا ہے تو پھر تركے سے نكالنے كی ضرورت نہیں۔
2⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم كے ذمے كسی كا كوئی قرض واجب الادا ہوتو اُس كو ادا كیا جائےاور اگر مرحوم نے بیوی كا حق مہر ادا نہیں كیا تھا اور بیوی نےبرضا و رغبت معاف بھی نہیں كیا تو وہ بھی قرض كى طرح واجب الادا ہے، اُسے بھی ادا كیا جائے۔
3⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم نے كسی غیر وارث كے حق میں كوئی جائز وصیت كی ہو توبقایا تركے كے ایک تہائی حصے كی حد تک اُس پر عمل كیا جائے۔
4⃣ اُس كے بعد جو تركہ بچے اُس كے 216 برابر حصے کیے جائیں گے۔

🔵 جس میں سے :
🔹بیوہ کو : 27
🔹ماں کو: 36
🔹 باپ کو: 36
🔹فی بیٹے کو : 26
🔹فی بیٹی کو : 13
حصے ملیں گے۔

فیصد کے لحاظ سے:
🔹بیوہ کو: %12.5
🔹ماں کو: %16.66
🔹 باپ کو: %16.66
🔹 فی بیٹے کو: %12.03
🔹فی بیٹی کو: % 6.01
ملے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ ” يوصيكم الله في اولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين “۔ (سورة النساء،11)
ترجمہ: وصیت فرماتے ہیں تمھیں اللہ تمھاری اولادوں کے بارے میں نرینہ اولاد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے۔

2۔ للزوجات فحالتان الربع للواحدة فصاعدةً عند عدم الولد و ولد الابن و ان سفل و الثمن مع الولد او ولد الابن و ان سفل۔ (سراجى: 9)
فقط۔ واللہ خیر الوارثین
٦شعبان ١۴۴٣ھ
01 مارچ 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں