جاثم نام رکھنا

سوال:السلام علیکم،جاثم نام رکھنا کیسا ہے اس کا معنی کیا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

جاثم اسمِ فاعل ہے، جس کا مطلب ہے” زمین سے لگا ہوا یا اوندھا پڑا ہوا“ ۔

اللہ تعالیٰ نے سورۂ ھود کی آیت نمبر: 67 میں حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کو ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہلاک کرنے کا ذکر اس طرح کیا ہے:

”وَ اَخَذَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوا الصَّیۡحَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ“

ترجمہ:اور جن لوگوں نے ظلم کا راستہ اپنایا تھا، ان کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے پڑے رہ گئے۔(١)

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں جاثم نام کا معنی اچھا نہیں، جبکہ حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے، خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے ناموں کو تبدیل فرمایا ہے جن کے معنی خراب ہوں ،لہذا کوئی اور اچھا نام رکھا جائے۔ ناموں میں بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نام پر نام رکھے جائیں ۔

===================

(١) (آسان ترجمہ تفسیر۔سورہ ھود:67)

(٢) (صحیح مسلم،باب اسْتِحْبَابِ تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ إِلَى حَسَنٍ وَتَغْيِيرِ اسْمِ بَرَّةَ إِلَى زَيْنَبَ وَجُوَيْرِيَةَ وَنَحْوِهِمَا:رقم الحدیث 5606)

“عن ابن عباس ، قال: ” كانت جويرية اسمها برة، فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية، وكان يكره ان يقال خرج من عند برة “، وفي حديث ابن ابي عمر، عن كريب، قال: سمعت ابن عباس.

ترجمہ:‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جویریہ کا پہلے نام برہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برا جانتے یہ کہنا کہ وہ برہ کے پاس سے نکل گیا (گویا نیکی کا چھوڑنا ہے۔)”

(٣)(صحيح مسلم،باب اسْتِحْبَابِ تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ إِلَى حَسَنٍ وَتَغْيِيرِ اسْمِ بَرَّةَ إِلَى زَيْنَبَ وَجُوَيْرِيَةَ وَنَحْوِهِمَا:رقم الحدیث:5609)

“عن محمد بن عمرو بن عطاء ، قال: سميت ابنتي برة، فقالت لي زينب بنت ابي سلمة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن هذا الاسم وسميت برة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” لا تزكوا انفسكم الله اعلم باهل البر منكم “، فقالوا: بم نسميها، قال: ” سموها زينب “.

ترجمہ:‏‏‏‏ محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے، فرماتے ہیں میں نے اپنی بیٹی کا نام برہ رکھا تو زینب بنت ابی سلمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اس سے اور میرا نام بھی برہ تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت تعریف کرو اپنی اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ نیک کون ہے تم میں سے۔“ لوگوں نے عرض کیا: پھر ہم کیا نام رکھیں اس کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زینب نام رکھو۔“

(٤)(المنجد فی اللغۃ:1/79)

جثم-جَثَمَاً وجثوم الرجل أو الطائر أو الحيوانُ ۔تلبد بالارض فھو جاثم۔”

یعنی جانور یا انسان کا زمین سے چمٹنا یا زمین سے سینہ کو لگانا، اپنی جگہ پررہنا، الگ نہ ہونا ۔ قرآن كريم میں ہے ﴿فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ﴾….جَاثِمٌ فَوْقَ الصَدْر . [عام] [اسم] سینے پرسوار”

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ:26 ربیع الاول,1443

شمسی تاریخ:2 نومبر,2021

اپنا تبصرہ بھیجیں