خاوند کا چہرے کے پردے سے منع کرنا

سوال: اگر کسی کے شوہر کو چہرہ چھپانا پسند نا ہو تو کیا کرے؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
واضح رہے کہ پردہ ایک شرعی حکم ہے ، شوہر کا اس سے روکنا یا منع کرنا جائز نہیں ہے، لہذا شوہر کو حکمت وبصیرت کے ساتھ خود ورنہ خاندان کے بڑوں کے ذریعے یہ بات سمجھانی چاہیے، اگر شوہر کسی طرح راضی نہ ہو تو پھر بھی اللہ کی نافرمانی میں شوہر کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہوگا، آپ پردے کو لازم پکڑ لیں۔شرعی حکم کی تعمیل میں ان شاء اللہ ، اللہ کی طرف سے آپ کی مدد ونصرت ہوگی۔اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے شوہر کی ہدایت اور اپنی مدد کی دعا کرتی رہیں، اور خاندان کے کسی ایسے بزرگ کے ذریعے شوہر کی فہمائش کی کوشش کریں جن کی بات وہ سنتے اور مانتے ہوں۔
تاہم اس معاملہ میں انتہائی حکمت و بصیرت اور نرمی سے کام لینا ضروری ہے۔جہاں تک ہو سکے ازدواجی معاملہ کو پرسکون رکھنے کی اور معاملات کو خراب ہونے سے بچانے کی مکمل کوشش کریں۔

1)۔’’یا ایھا النبی قل لازواجک و بناتک ونساء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن‘‘
’’واذا سألتموھن متاعاً فاسئلوھن من وراء حجاب‘‘ (الاحزاب: الآیۃ: 59)

2)۔ مولانا ادریس کاندہلوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ} کے تحت لکھا ہے :
’’عورت کو اپنی یہ زینتِ ظاہرہ (چہرہ اوردونوں ہاتھ ) صرف محارم کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت ہے، نامحرموں کے سامنے کھولنے کی اجازت نہیں، عورتوں کو اس بات کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں کہ وہ سربازار چہرہ کھول کر اپنا حسن وجمال دکھلاتی پھریں، حسن وجمال کا تمام دارومدار چہرہ پر ہے اور اصل فریفتگی چہرے پر ہی ختم ہے، اس لیے شریعتِ مطہرہ نے زنا کا دروازہ بند کرنے کے لیے نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنا حرام قراردیا۔‘‘
(معارف القرآن، کاندھلوی رح ج: 6 ،ص :256)

3)_ رئیس المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیتِ قرآنی {یآیها النبي قل لا زواجك وبنا تك ونساء المؤمنین ید نین علیهن من جلابیبهن ذلك ادنی ان یعرفن فلایؤذین} کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
تفسير الألوسي = روح المعاني (11/ 264):

“وقال ابن عباس وقتادة: تلوي الجلباب فوق الجبين وتشده ثم تعطفه على الأنف وإن ظهرت عيناها لكن تستر الصدر ومعظم الوجه، وفي رواية أخرى عن الحبر رواها ابن جرير، وابن أبي حاتم وابن مردويه تغطي وجهها من فوق رأسها بالجلباب وتبدي عيناً واحدةً”.
4)۔’’والنساء یخرجن متنقبات‘‘ (احیاء العلوم ، الباب الثالث فی المباشرۃ ۲/۴۸)

5)۔ قالت ام المومنین سید تنا عائشۃ رضی اللہ عنھا:’’فاذ احاذوا بنا سدلت احدانا جلبابھا من راسھا علی وجھھا فاذا جاوزنا کشفناہ‘‘ (ابو داؤد شریف ۱/ ۲۶۱، کتاب المناسک باب المحرمات
فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم
29 اگست 2022ء
1 صفر المظفر 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں