لیکوریا میں وضو اور نماز کا حکم

سوال :السلام عليكم ورحمت االلّٰه وبركاته
اگر لیکوریا کا مسئلہ زیادہ ہو جائے مطلب ہر وقت پانی آتا رہے تو کیا وضو باقی رہے گا اور ایسی حالت میں نماز تو نہیں ٹوٹے گی نا ؟؟ دراصل ایک خاتون ہیں تو انہیں پیشاب والی جگہ میں گولی رکھنے کو دی گئی ہے تو اب انہیں لیکوریا کا مسئلہ بن گیا ہے اور وہ گولی ٹوٹ کر لیکویڈ فارم میں آتی ہے ۔ تو اس لیے وہ پوچھ رہی تھی کیا میں صرف فرض ہی پڑھوں ؟ اس کے مطابق نماز اور وضو کے متعلق آگاہ کر دیں

الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ
واضح رہے کہ لیکوریا سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ اگر وہ اتنے تسلسل سے نکلے کہ مکمل وقت میں ایک دفعہ وضوء کرکے طہارت کے ساتھ نماز پڑھنے کا موقع بھی نہ ملے تو ایسے عذر کی صورت میں وقت داخل ہونے کے بعد ایک دفعہ وضوء کرلینا کافی ہے۔ پھر وقت کے دوران لیکوریا نکلتے رہنے سے وضوء یا نماز نہیں ٹوٹے گی۔ البتہ وقت نکلنے کے بعد دوبارہ وضوء کرنا ہوگا۔
لہذا صورت مسئولہ یہ خاتون ایک وضو سے مکمل نماز ادا کرے، صرف فرض نہ پڑھے بلکہ سنت ونوافل بھی اس وضو سے پڑھ سکتی ہیں۔

===============

حوالہ جات
1 ۔ ”(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث ۔۔۔۔۔۔(ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق“۔
( الدرالمختار مع ردالمحتار: کتاب الطهارة، باب الحيض، ‌‌مطلب في أحكام المعذور، 305 /1 ۔ ط:سعيد)۔

2 ۔”وتتوضأ ‌المستحاضة ومن به عذر كسلس بول واستطلاق بطن لوقت كل فرض ويصلون به ما شاءوا من الفرائض والنوافل ويبطل وضوء المعذورين بخروج الوقت فقط۔“
( مراقی الفلاح: كتاب الطهارة، ‌‌باب الحيض والنفاس والاستحاضة، ص: 63)۔

3 ۔ ”شرط ثبوت العذر ابتداءً ان یستوعب استمرارہ وقت الصلوة کاملا وھو الظاھر کالانقطاع لایثبت مالم یستوعب الوقت کلہ “۔
(الفتاوی الھندیہ: کتاب الطہارہ، الباب السادس فی الدمآء المختصة بالنسآء، 40 /1 )۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب۔
20 جمادی الاولی 1445ھ
4 دسمبر 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں