مرد کی کمائی میں برکت ہوتی ہے؟

سوال: سنا ہے کہ مرد کے ہاتھ میں برکت ہوتی ہے، کیا یہ کوئی مذہبی حکم ہے؟ اور گھر کا خرچ مرد کے ہاتھ میں ہونا چاہیے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
یہ بات واضح طور پہ تو نہیں ملتی کہ “مرد کی کمائی میں برکت ہوتی ہے”
البتہ قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں کسبِ حلال کی ترغیب ملتی ہے۔
اور نان نفقہ کی ذمہ داری مرد پر ہی ہوتی ہے، نیز احادیث مبارکہ میں محنت کی کمائی کی بہت فضیلت بیان کی گئی جو یقینا گھر کے سربراہ ہونے کے ناتے مرد کے لیے ہی ہے۔
====================
حوالہ جات :
1 ۔ قال اللّٰه تعالیٰ: ﴿وَعَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [النساء: ۱۹]
ترجمہ: ” اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کیا کرو “۔

2 ۔ ”ما أکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدہ، وان نبی الله داود کان یاکل من عمل یدیہ․“(صحیح البخاری:1/287، حدیث:2068، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، کتب خانہ مظہری)۔
ترجمہ:”کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور الله کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے” ۔
3 ۔ ”ان الله طیب لا یقبل الا طیبا، وان الله امر المؤمنین بما امر بہ المرسلین، فقال:﴿یا ایھا الرسل کلوا من الطیبات واعملوا صالحا﴾ وقال تعالی: یا ایھا الذین آمنوا کلوا من الطیبات مارزقناکم․“(صحیح مسلم:1/326، باب الحث علی الصدقة ولو بشق تمرة، ایچ ایم سعید)۔
ترجمہ:”بے شک الله تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے اور الله تعالی نے ایمان والوں کو وہی حکم دیا ہے جس کا حکم پیغمبروں کو دیا ہے، چنا ں چہ فرمایا: اے رسول! پاک چیزوں میں سے کھاؤ او رنیک عمل کرو، مزید فرمایا: اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں۔“۔
واللہ اعلم بالصواب۔
02/02/1444
30/08/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں