نوافل کے احکام

نوافل کے احکام

دن کے اوقات میں دو، دو یا چار،چار رکعت نفل ادا کی جاسکتی ہے، چار رکعت سے زیادہ کی نیت باندھنا مکرو ہ ہے۔البتہ رات کے اوقات میں ایک ساتھ چھ، چھ یا آٹھ، آٹھ رکعت کی نیت باندھ لے تو بھی درست ہے، اس سے زیادہ کی نیت باندھنا مکروہ ہے۔

نفل نماز میں چار رکعتوں کی نیت باندھے تو جب دو رکعت پڑھ کر تشہد میں بیٹھے تو اختیار ہے کہ چاہے ’’التحیات‘‘ کے بعد درود شریف اور دعا بھی پڑھے، پھر تیسری رکعت میں دوبارہ ثناء اور تعوذ و تسمیہ پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھے اور پھر اس کے ساتھ دوسری سورت یا چند آیات پڑھے۔اور چاہے تو دوسری رکعت میں صرف’’ التحیات‘‘ پڑھ کر کھڑا ہوجائے اور تیسری رکعت میں ’’بسم اﷲ‘‘ اور ’’الحمد ﷲ‘‘سے شروع کرے [ پہلی صورت زیادہ بہتر ہے] ۔ پھر چوتھی رکعت پر بیٹھ کر’’ التحیات‘‘ وغیرہ سب پڑھ کر سلام پھیرے۔

اور اگر آٹھ رکعت کی نیت باندھی تو اس میں بھی اسی طرح دونوں صورتیں درست ہیں کہ چاہے التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر کھڑا ہوجائے اور پھر دوبارہ ثناء اور تعوذ و تسمیہ پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھے اور پھر اس کے ساتھ دوسری سورت یا چند آیات پڑھے۔ اور چاہے تو صرف’’ التحیات‘‘ پڑھ کر کھڑا ہوجائے اور ’’بسم اﷲ‘‘ اور ’’الحمد ﷲ‘‘سے شروع کرے۔

مسئلہ:فرض کے علاوہ تمام نمازوں کی تمام رکعتوں میں’’سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانا واجب ہے، اگر قصداً سورت نہیں ملائے گا تونماز نہیں ہو گی اور اگر بھول گیا تو سجدۂ سہو کرنا پڑے گا۔

نفل نماز شروع کرکے توڑ دی

جب کسی نے نفل نماز کی نیت باندھ لی تواس کا پورا کرنا واجب ہوگیا، اگر توڑدے گا تو گنہگار ہوگا اور جو نمازتوڑی ہے اس کی قضا پڑھنا لازم ہے ، لیکن نفل کی ہر دو دو رکعت الگ ہیں۔ اگر چار یا چھ رکعت کی نیت باندھے تو صرف دو ہی رکعت کا پورا کرنا واجب ہوا،ساری رکعتیں واجب نہیں ہوئیں۔ پس اگر کسی نے چار رکعت نفل کی نیت کی، پھر دو رکعت پڑھ کر سلام پھیردیا توکوئی گناہ نہیں۔

اگر کسی نے چار رکعت نفل کی نیت باندھی اور ابھی دو رکعتیں پوری نہ ہوئی تھیں کہ نماز توڑدی تو صرف دو رکعت کی قضا پڑھے۔

ا گرچار رکعت کی نیت باندھی اور دو رکعت پڑھ کر تیسری یا چوتھی میں نیت توڑدی تو اگر دوسری رکعت پر بیٹھ کر اس نے التحیات وغیرہ پڑھی ہے توصرف دو رکعت کی قضا پڑھے اور اگر دوسری رکعت پر نہیں بیٹھا، بغیر التحیات پڑھے بھولے سے کھڑا ہوگیا یا قصدا کھڑا ہوگیا توچاروں رکعتوں کی قضا پڑھے۔

البتہ اگر کسی نے سنت نماز توڑ دی تو پوری چار رکعتیں دوبارہ پڑھے، چاہے دو رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھی ہو یا نہیں۔

بیٹھ کر نوافل پڑھنا

نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا بھی درست ہے لیکن بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے، اس لیے کھڑے ہوکر پڑھنا بہتر ہے، البتہ بیماری کی وجہ سے کھڑا نہ ہوسکے تو پورا ثواب ملے گا۔فرض نماز اور سنت جب تک مجبوری نہ ہو بیٹھ کر پڑھنا درست نہیں۔

اگر نفل نمازبیٹھ کر شروع کی، پھرکچھ پڑھنے کے بعد کھڑا ہوگیاتو یہ بھی درست ہے۔

نفل نماز کھڑے ہوکر شروع کی پھر پہلی ہی رکعت یا دوسری رکعت میں بیٹھ گیا تو یہ درست ہے۔

نفل نماز کھڑے کھڑے پڑھی، لیکن کمزوری کی وجہ سے تھک گیا تو کسی لاٹھی یا دیوارپر ٹیک لگالینا اور اس کے سہارے سے کھڑا ہونا بھی درست ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں