آن لائن ٹیوشن پڑھانے میں کبھی کبھار کلاس نہ لینے کا حکم

سوال : میں بچوں کو آن لائن ٹیوشن پڑھاتا ہوں کبھی کبھی اچانک کوئی ایسی مصروفیت درپیش آجاتی ہے کہ مجھے کلاس کینسل کرنا پڑتی ہے۔ تو میری کوشش ہوتی ہے کہ اگلی کلاس میں زیادہ پڑھا دوں۔ لیکن بار بار یہ خیال پریشان کرتا ہے کہ فیس تو میں پورے ایک ماہ کی لی تھی مگر اس میں چھٹیاں بھی ہوگئیں تو اب میرا پورے ماہ کی فیس لینا حلال ہوگا یا میری تنخواہ میں حرام شامل ہورہا ہے۔ مجھے اس وجہ سے سخت پریشانی ہے۔ برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئلہ میں اگر آپ‌ کی کسی دن چھٹی ہوجاتی ہے‌ تو قاعدے کی رو سے والدین آپ کی تنخواہ کاٹنے کے حقدار ہیں، تاہم اگر وہ اپنی طرف سے احسان کے طور پر دے دیں تو آپ کے لیے لینا جائز ہوگا- نیز آپ اجارہ کے معاملے میں شروع میں ہی یہ طے کر لیں کہ مجھے اتنے دن کی چھٹی کی اجازت ہوگی اور اگر اس سے زیادہ چھٹیاں کیں تو میری تنخواہ کٹے گی، اس صورت میں جتنی چھٹیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس پر آپ کی تنخواہ نہیں کٹے گی-
__________________________________________________
حوالہ جات :
1 : وليس للخاص أن يعمل لغيره، بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التاتارخانية: وإذا استأجر رجلاً يوما يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة، ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لايؤدي نقلاً، وعليه الفتوى. (رد المحتار ،كتاب الاجارة، مطلب: ليس للاجير الخاص أن يصلي النافلة 9/96)
2 : ويجب على الأجير الخاص أن يقوم بالعمل في الوقت المحدد له أو المتعارف عليه. ولا يمنع هذا من أدائه المفروض عليه من صلاة وصوم، بدون إذن المستأجر. وقيل إن له أن يؤدي السنة أيضًا، وأنه لا يمنع من صلاة الجمعة والعيدين، دون أن ينقص المستاجر من أجره شيئًا إن كان المسجد قريبا ……. وليس للأجير الخاص أن يعمل لغير مستأجره إلا بإذنه، وإلا نقص من أجره بقدر ما عمل. ولو عمل لغيره مجاناً أسقط رب العمل من أجره بقدر قيمة ما عمل. (الموسوعة الفقهية 1/289,290)
3 : إذا استاجر يوماً للحصاد أو للخدمة فحصد في بعض الایام أو خدم لغيره لا يستحق الأجر كاملاً، ويأثم . ( الفتاوی الولواجیۃ : 3/331 )
5 : اگر ملازمت کام کی ہے کہ اتنا کام کرنا ہوگا تو خالی وقت میں اپنا ذاتی کام کرنے یا تفریح یا کوئی شغل اپنانے کی اجازت ہے اور اگر وقت کی ملازمت ہے تو ڈیوٹی کے دوران اپنا ذاتی کام یا تفریح وغیرہ میں مشغول ہونا درست نہیں۔ (کتاب النوازل 12/258)
واللہ اعلم بالصواب
30 جمادی الثانی 1444
23 جنوری 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں