پنشن کا حکم

سوال: مجھے یہ پوچھنا تھا کہ ایک خاتون وفات پا گئی ہیں ایک دو مہینے ہو گئے ہیں انکی کوئی اولاد نہیں شوہر بھی وفات پا چکے ہیں ان کی بہن اور بھانجی تھی اب انکی پنشن آ رہی ہے وہ بہن اور بھانجی ہی لے رہی ہیں۔انکا بھی کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے۔ تو پوچھنا یہ تھا کہ کیا انکے لیے یہ پنشن لینا جائز ہے یا نہیں۔؟؟
تنقیح :ادارہ اب پنشن کس کے نام سے جاری کررہا ہے۔؟؟

جواب تنقیح: جو خاتون وفات پا گئی ہیں انہیں کے نام سے پنشن مل رہی ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
ادارہ چونکہ ابھی تک یہ رقم مرحومہ کے نام پر جاری کر رہا ہے حالانکہ ان کا انتقال ہو چکا ہےاس لیے بہن کا اپنی مرحومہ بہن کے نام پر یہ رقم وصول کرنا دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے اور ان کے لیے یہ لینا جائز نہیں اگر قانونی طور پر بہن کا حق بنتا ہے تو وہ ادارے کو درخواست دے کر اپنے نام پہ جاری کروا سکتی ہیں۔
حوالہ جات:
1:لأن الترکة ما ترکہ المیت من الأموال صافیًا عن تعلق حق الغیر بعین من الأموال. (شامی / کتاب الفرائض 493/10زکریا)

2:امداد الفتاوی میں ہے:
’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے‘‘۔
(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ،
ط: دارالعلوم)

والله سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ: : 29/8/22
یکم صفر 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں