شب برات کے دن حلوہ بنانا

فتویٰ نمبر:1056

السلام علیکم 

شب برآت میں جوحلوہ بناتے ہیں اس کا کیاحکم ہے؟ قرآن وسنت کے حوالے سے ـ حلوہ بنانا کیاجائز ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب

وعلیکم السلام

شب برآت کے دن حلوے کی تخصیص و التزام کرنا بے اصل اور غیر شرعی ہے ؛ اس کا ثبوت نہ قرآن و حدیث میں ہے ، نہ صحابہ کے آثار میں، نہ تابعین کے عمل میں، نہ بزرگان دین کے عمل میں کہیں اس کا کوئی تذکرہ موجود ہے؛ لہذا ثواب کی نیت سے اس کا اہتمام کرنا ناجائز ، بدعت اور دین میں زیادتی ہے اور بلا ثواب کرنا بدعت کی تایید و ترویج ہے اس لیے اس سے اجتناب لازمی ہے ۔

کل محدثة بدعة وکل بدعة ضلالة ۔ (سنن ابی داود: کتاب السنة ٣٩٩١، سنن النسائی: کتاب صلاة العیدین ١٥٦٠)

من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد ۔ (مسلم: ٢\٧٧ط قدیمی)

ومنھا وضع الحدود والتزام الکیفیات والھیآت المعینة والعبادات المعینة لم یوجد لھا ذلک التعین فی الشریعة ۔ (العتصام ابو اسحاق الشاطبی: الباب الاول فی تعریف البدع ۔١\٣٩ دار الفکر بیروت لبنان ۔)

واللہ اعلم بالصواب 

بنت عبد الباطن عفی عنھا 

دارالافتا صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی 

١٣شعبان ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں