شرکیہ عقیدے والے کے ساتھ قربانی کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص ایسے لوگوں کے ساتھ قربانی میں شریک ہوا کرتا ہے کہ جنکا عقیدہ یہ ہیکہ اولیاء اللہ جو وفات پاچکے ہیں وہ دنیا  میں اپنے مریدوں کے حال سے باخبر ہیں اور اللہ تعالٰی نے انکو اختیار دیا ہے ، مثلاًایک مزار والا پھوڑا پھنسی ٹھیک کرنے کا ذمہ دار ہے ،دوسرا مال دینے کا ذمہ دار ہے ،اور تیسرا مشکلات حل کرنے کا ذمہ دار ہے اور کہتے ہیں کہ اگر کسی نے اللہ کو چھوڑ کر قبر والے کو کہا کہ اے بابا جی! مجھے مال دے تو ایسا  ہے کہ بڑے خزانے کو چھوڑ کر چھوٹے خزانہ سے مانگا یعنی اللہ تعالٰی نے انکو چھوٹے خزانہ کا اختیار دیا ہے اور اگر کسی نے مزار کے درخت سے شاخ یا پتہ توڑا تو مزار والا اسے نقصان پہنچائے گا اور کہتے ہیں کہ یہ دنیا قطب اقطاب اور اغوا ث کی وجہ سے آباد ہے ،اگر وہ نہ چاہے تو پوری دنیا تباہ ہوجائے اور گائے ،بیل ،بھینس ،بکری مزار والے کے نام پر نذر کر کے ذبح کرتے ہیں ۔برائے مہربانی مذکورہ عقیدہ والے لوگوں کے ساتھ مل کر قربانی کرنے کا کیا حکم ہے اور کی گئی قربانیوں کا کیا حکم ہے جبکہ لاعلمی میں ہوگئی ہو ،جواب مرحمت فرمائیں

الجواب حامداومصلیا

قربانی میں ہر اس شخص کے ساتھ شرکت جائز ہے جو کہ مسلمان ہو اور خالصتاً اللہ تعالٰی کی رضا جوئی کیلئے اور حصولِ ثواب کی نیت سے قربانی کرتا ہو اور اس شخص کے ساتھ قربانی میں شریک ہونا جائز نہیں جو کہ کافر یا مشرک یا صرف گوشت حاصل کرنے کی غرض سے قربانی کرتا ہو ۔

لہٰذا صورتِ مسؤلہ میں مذکورہ شخص کے عقائد چونکہ صریح شرکیہ ہیں جسکی وجہ سے اسکے ساتھ قربانی میں شرکت کرنا شرعاً جائز نہیں البتہ لاعلمی کی صورت میں جو اسکے ساتھ قربانی کی گئی ہے اسکے لئے سائل پر صرف توبہ ،استغفار لازم ہے۔

الفتاوى الهندية – (5 / 304)

وَإِنْ كَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ صَبِيًّا أَوْ كَانَ شَرِيكُ السَّبْعِ مَنْ يُرِيدُ اللَّحْمَ أَوْ كَانَ نَصْرَانِيًّا وَنَحْوَ ذَلِكَ لَا يَجُوزُ لِلْآخَرَيْنِ أَيْضًا كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ

اپنا تبصرہ بھیجیں