یہودی برانڈ Nike کی چیزیں بیچنا یا استعمال کرنا

سوال : یہودیوں کا برینڈہےNike،اس طرح کے برینڈ کی چیزیں خرید و فروخت کرنا درست ہے؟ یا یہ کہ ہم خرید تو نہیں رہے لیکن کاروبار کی وجہ سے ان کو سیل کرسکتے ہیں؟

2 ۔مارکیٹ میں ملنے والی قمیضیں اگر اوریجنل Nike کے نہیں ہوں، لوکل کپڑا ہے مگر لوگو نائک کا استعمال کیا گیا ہے۔ تو اس طرح کے کپڑے سیل کرنے کا کیا حکم ہوگا۔

الجواب باسم ملھم الصواب
اگر Nike کمپنی کی مصنوعات میں خلافِ شرع اشیاء کی آمیزش نہیں ، نیز وہ اپنی مصنوعات فروخت کرکے اس  سے حاصل شدہ کمائی مسلمانوں کے خلاف استعمال  نہیں کرتی تو عام حالات میں  مذکورہ کمپنی کی کسی بھی قسم کی جائز حلال  مصنوعات کی سیل فی نفسہ جائز ہے۔تاہم یہ بات طے کہ یہود اپنی کمائی کا بیشتر حصہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں،اس لیے اگر کوئی سیل کرنے میں احتیاط کرے تو بہت بہتر ہے۔
2 ۔ ) اپنی پراڈکٹ پہ کسی کمپنی کا لوگو استعمال کرنے سے اگر لوگوں کو دھوکہ نہ ہوتا ہو تو شرعاً اس طرح کی چیز بیچنا جائز ہے۔
=================
حوالہ جات:
1 ۔ “من غشنافلیس منا”۔
( صحیح مسلم : 101)۔
ترجمہ : ” جو دھوکہ کرے وہ ہم میں سے نہیں”

2 ۔ “القاعدة التاسعة: الأصل في الأشياء الإباحة.فكل ما خلق الله الأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد دليل يحرمه.
وكل ما صنع الإنسان من الآلات والأجهزة فالأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد فيه دليل يحرمه.فالأصل الإباحة في كل شيء، والتحريم مستثنى.”
( موسوعة الفقہ الاسلامی :القاعدة التاسعة، ج:2، ص:293، ط:بيت الافكار الدولية)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
9صفر 1444
7ستمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں