زمینیں سات ہیں

سوال:سات زمینوں سے کیا مراد ہے ؟ اگرزمینیں سات ہیں تو قرآن میں زمین کے لئے ہمیشہ واحد کا لفظ کیوں آیا ہے ؟

محمد بلال، لاہور-

الجواب حامدۃ و مصلیۃ

لفظ السمٰوٰات کو جمع اس لیے ذکر کیا کہ اس کے تمام اجزاء سے فائدہ حاصل ہوتا ہے، مثلاً: اس کے ستاروں اور سیاروں وغیرہ سے روشنی کا حصول، اور الأرض کو مفرد ذکر کیا، اس لیے کہ اس کی صرف ایک اکائی سے ہم فائدہ اٹھاتے ہیں، جیسا کہ مشاہد ہے۔

ابوحیان کہتے ہیں: الارض کو جمع کے طور پر اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اس کی جمع ثقیل ہے، نیز قیاس کے مخالف بھی۔

بعض محققین کہتے ہیں: السماوات کو جمع کے طور پر اس لیے ذکر کیا گیا کہ اس کے مختلف طبقات ایک دوسرے سے بالذات ممتاز ہیں اور ہرطبقے کی حقیقتیں بھی مختلف ہیں۔ جب کہ زمین کے طبقات آسمان کے طبقات کی طرح نہیں نیز اس کی حقیقتیں بھی ایک دوسرے سے مختلف اور جدا نہیں۔

یہ چند فرق ہیں جن کی بنیاد پر السماوات کو جمع اور الارض کو مفرد ذکر کیا گیا۔

یہاں پر وہ تحقیق بھی قابل ذکر ہے جو ڈاکٹر موریس بکائیلے نے اپنی کتاب ” اسلام،بائبل اور سائنس” میں لکھی ہے- ان کی تحقیق کے مطابق قرآن مجید میں سات کا عدد کثرت کے لیے استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ یونانی اور رومی بھی سات کے عدد کو غیر معینہ کثرت کے لیے ذکر کرتے تھے لہذا اس تحقیق کے مطابق ممکن ہے کہ سات زمینوں سے مراد یہ ہو کہ ہماری زمین کی طرح کی اور بہت سی زمینیں کائنات میں موجود ہیں گو انسان کی ان تک رسائی نہیں-

( مستفاد: “اسلام، بائبل اور سائنس” 207)

اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا 

(الطلاق/ 12)

 اللهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الأرْضِ مِثْلَهُنَّ ) أي سبعا أيضا “

(تفسير ابن كثير- 8/ 156) 

قال الشوكاني رحمه الله : ” (ومن الأرض مثلهن ) أي وخلق من الأرض مثلهن ، يعني سبعا، واختلف في كيفية طبقات الأرض : قال 

القرطبي في تفسيره : واختلف فيهن على قولين : أحدهما وهو قول الجمهور أنها سبع أرضين طباقا بعضها فوق بعض ، بين كل أرض وأرض مسافة كما بين السماء والأرض ، وقال الضحاك : إنها مطبقة بعضها على بعض من غير فتوق بخلاف السموات ، والأول أصح ؛ لأن الأخبار دالة عليه “

(فتح القدير -5/ 346) .

“سات زمینوں سے سات زمینیں ہی مراد ہیں، البتہ ان کی کیا کیفیت ہے وہاں کے احوال کی تفصیلات سے قرآن وحدیث خالی ہیں، اس کے علاوہ تفصیل موجود نہیں اور نہ اس کی ضرورت ہے؛ لہٰذا اس کے بارے میں غور وخوض کرنا بے فائدہ ہے۔”

(معارف القرآن)

اہلیہ محمود الحسن

صفہ آن لائن کورسز

1-1-2018

14-4-1439

اپنا تبصرہ بھیجیں