رقیہ شرعیہ /دم کا حکم

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوال:  ابھی کچھ عرصہ سے ہمارے  صوبہ سے ہمارے گجرات میں ایک  ریکورڈینگ جوآیات  قرآنی پر مشتمل ہے جو ( رقیہ شرعیہ ) کے نام سے عوام وخواص میں گردش  کررہا ہے اسے سننے والا شفاء حاصل کرنے کی غرض سے سنتا ہے اور پڑھنے  پر بھی  سننے  ہی کو ترجیح دیتا ہے اس کے متعلق کچھ سوالات درپیش ہے ۔

  • کیا اس قسم کی ریکورڈینگ کے سننے سے یہ اعتقاد قائم کرنا کہ اس سے شفاء حاصل ہوتی  ہے ازرویے شریعت کیسا ہے؟
  • کیا یہ ریکورڈینگ قرآن پڑھ کردم کرنے کے حکم میں آئے گی جبکہ اس کے سننے سے سجدہ وغیرہ۔ واجب نہ ہونےپر اتفاق ہے ؟
  • کیا یہ اعتقاد رکھنا کہ اس سے سحر اورجادو جیسے مہلک امراض ختم ہوجاتے ہیں درست ہے ؟
  • آج کے اس پر فتن دورمیں اس قسم کی ریکورڈینگ کا  رواج دینا کیسا ہے  جبکہ اغیار وباطل کی طرف سے الیکٹرونک ذرائعہ کے ذریعہ طرح طرح کے خرافات امت میں داخل  کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وغیرہ
  • آج کل اکثرعامل حضرات موبائل فون پر کال کے ذریعے مریض کودم کرتے ہیں تواس طرح دم کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے اور کیا اس طرح کا دم مریض پر اثرانداز ہوتا ہے ؟
  • فتویٰ نمبر:216

الجواب حامداومصلیا

1۔ دم جھاڑ پھونک  وغیرہ  علاج کے قبیل سے ہے  اس کے جواز کے لیے  منقول ہونا ضروری نہیں بلکہ اس کا خلاف شرع نہ ہونا کافی ہے اورقرآن پاک کی تلاوت  جس طرح مفید ہے اسی  طرح تلاوت کا سننا بھی مفید ہے  اوراس میں اللہ تعالیٰ نے تاثیر رکھی ہے نیز قرآن  پاک جس طرح روحانی بیماریوں سے شفا ہے اسی طرح جسمانی بیماریوں سے بھی شفاء ہے  لہذا سوال  میںذکر کردہ ریکارڈنگ  میں اگر کسی  ناجائز امر کا ارتکاب  نہ ہو اورقرآن  پاک کی قرات سننے کے آداب  کا اہتمام کرتے ہوئے  کوئی سنے  اور تجربہ  سے ثابت   ہو کہ اس سے مریض  کو فائدہ بھی ہوتا ہے تو اس کی  گنجائش ہے البتہ  اس کے مقابلے میں  خود پڑھنا یا مریض  کے سامنے  کسی مکلف  کا پڑھنا زیادہ  مفید ہے ۔

2۔ قرآن پاک پڑھ  کر دم  کرنا الگ  چیز ہے قرات  الگ  چیز ہے اورقرات الگ چیز ہے  اورقرات کا سننا الگ چیز ہے  ہر ایک کا  الگ الگ حکم  اور الگ الگ آداب ہیں  اورہر ایک میں اللہ تعالیٰ نے تاثیررکھی ہے  اس لیے  ریکارڈنگ  سننے کو دم نہیں کہا جاسکتا تاہم ریکارڈنگ  بھی تلاوت  وقرات  کا سماع ہے  ( اگر چہ حقیقیہ نہیں) اس کے  سننے سے اگر تاثیر  حاصل ہوجائے  توعقلاً ناممکن نہیں  ہے البتہ  سجدہ اس سے واجب  اس لیے نہیں ہوتا کہ یہ تلاوت حقیقیہ نہیں  یعنی کوئی مکلف نہیں  پڑھ رہا لیکن تاثیر  کا حصول  قرآت  کے حقیقیہ ہونے پر موقوف نہیں  کیونکہ کلام اور آواز میں تاثیر ہوسکتی ہے  وہ  خواہ ریکارڈنگ  کی ہوئی آواز ہو یا براہ راست سنی جارہی ہو جیسے وعظ و نصیحت کا بیان ۔

(3) اگر یہ اعتقاد  رکھاجائے کہ اللہ تعالیٰ نے  اپنے کلام  میں یہ تاثیررکھی ہے کہ اس سے سحر وجادو ختم  ہوجاتے ہیں  اور مہلک  امراض سے نجات حاصل ہوجاتی ہے تو اس حد تک درست ہے کیونکہ خود اللہ تعالیٰ  نے معوذات اتار کر نبی کریم ﷺ پر ہونے والے  سھروجادو کو ان کی برکت سے ختم فرمادیا۔ا لبتہ  ریکارڈنگ  سے یہ تاثیر ثابت ہے یا نہیں اس کا مدار تجربہ پر ہے  اگر  تجربہ سے اس کا نافع ہونا ثابت ہوجائے  تو اس کی نافعیت خلاف شرع نہیں ۔

4۔اس بارے میں وہی اصول  جاری ہوگا جو مباحات  کے استعمال میں جاری ہوتا ہے  کہ اگر مباح  چیز سے  دین اور اعتقاد کے خراب ہونے کا ظن غالب  ہو تو اس کو ترک  کردیاجائیگا۔

5۔دم ایک مخصوص عمل ہے جس میں دم  کرنے والے  کی پھونک  اوراس کے  لعاب  کے ذرات بھی  مریض پر یا پانی  میں گرتے  ہیں جبکہ موبائل  میں دم سے  یہ بات حاصل نہیں ہوسکتی ۔ البتہ موبائل  پر دعا پڑھی جاسکتی ہے جس  میں اللہ تعالیٰ سے مریض کے شفاء کی طلب ہو اور اس میں کوئی حرج  کی بات نہیں۔

1۔تفسیر الرازی ۔ مفاتیح الغیب  اوالتفسیر الکبیر۔ ( 21/389)

 واعلم ان القرآن شفاء من الامراض الروحانیۃ ، وشفاء ایضا من الامراض  الجسمانیۃ اما کونہ شفاء من الامراض  الروحانیۃ فظاھر، واما کونہ  شفاء من الامراض  الجسمانیۃ فلان   التبرک  بقراء تہ  یدفع کثیرا من الامراض  ولما اعترف الجمھور من الفلاسفۃ واصحاب  الطلسمات  بان  لقراءۃ الرقی المجھولۃ والعزائم  التی لا یفھم  منھا شی ء آثار عظیمۃ فی تحصیل المنافع ودفع المفاسد۔فلان  تکون  قراءۃ ھذا القرآن  العظیم  المشتمل  علی ذکر اللہ وکبریائہ وتعظیم الملائکۃ  المقربین  وتحقیر المردۃ والشیاطین  سببا لحصول  النفع فی الدین  والدنیا کان اولی ۔

 تفسیرالرازی ۔ مفاتیح الغیب  اوالتفسیر الکبیر ۔ (32/369)

المسالۃ الثانیۃ : اختلفوا فی انہ  ھل یجوز الاستعانۃ بالرقی  والعوذ ام لا؟ ۔۔الخ

 تفسیر الالوسی   روح المعانی ۔ (8۔139)

2۔بدائع الصنائع فی ترتیب  الشرائع۔ (1۔186)

 احیاء علوم الدین  ۔ (4۔285)

4۔ الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین  ( ردالمحتار )  (1۔642)

 الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین ( ردالمحتار )  (6۔595)

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین  ( ردالمحتار )  (6۔364)

اپنا تبصرہ بھیجیں