وقف زمین  پرعشر وخراج کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:64

المحیط البرھانی ، امداداالفتاویٰ اور جواھر الفقہ میں مطلقا ارض موقوفہ  پر عشر واجب لکھا ہے جبکہ کتاب الفقہ اور مسائل رفعت سے عدم وجوب ! صحیح  بات کیاہے ؟

مسئلہ : وقف شدہ مال  پر بھی  زکوۃ واجب  نہیں ہے کیونکہ اس کا کوئی  مالک نہیں ہوتا ،ا سی طرح  اس کھیتی   پر بھی زکوۃ  ( عشر ) نہیں ہے  جو  مباح ہے ( غیر مملوکہ اراضی  ) زمین کی پیداوار ہو کیونکہ اس کا کوئی مالک نہیں  ہے ۔

کتاب الفقہ  ص 961 ج 1

وکتاب الزکوۃ  ج 1

مسئلہ ، اسی طرح اس حکم  سے وہ مال بھی کارج ہے جو کسی کے لیے  معین  کیے بغیر وقف کیاگیا ہو مثلا کوئی باغ  مسجد یا سرائے   کے لیے بالعموم  فقراء  ومساکین کے لیے  بلا تعین  وقف ہو تو اس کے پھلوں اور پیداوار  پر زکوٰۃ ( عشر  ) نہیں  ہے البتہ اگر وہ زمین  ( وقف شدہ ) ٹھیکہ  پر دی گئی  اور اس پر کھیتی  کی گئی  تو ٹھیکہ دار کو اس کے لگان کے علاوہ  زکوۃ ( عشر) بھی دینی  پڑے گی ۔ ( کتاب الفقہ ص 963ج 1)

الجواب حامداومصلیا

وقف زمین کی زرعی پیداوار  پرعشر وخروج وجوب کے   بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ احناف ؒ  کے ہاں اس میں عشر وخراج واجب ہے  ۔ خواہ وہ زمین معین   افرادپروقف   ہو یا  جہت  عامہ جیسے  مسجد  ، سرائے  وغیرہ پر وقف ہو ، کیونکہ عشرکا تعلق زمین کی پیداوار  سے ہے   نہ کہ زمین کی ملکیت سے ۔

مسائل رفعت قاسمی  ( ج 10 ، ص 157 مسائل زکوۃ ) میں کتاب الفقہ کے حوالہ سے جو مسئلہ  لکھاگیا ہے کہ زمین اگر کسی کے لیے  متعین کیے بغیر وقف  کی گئی ہو تو ا س زمین کی پیداوار پر زکوۃ ( عشر ) واجب نہیں ، یہ شوافع :ؒ کا مذہب  ، احناف ؒ کا  نہیں ہے  جیسا کہ ذیل کے  حوالہ سے  یہ بات ثابت  ہورہی ہے ۔ جبکہ  فقہاء احناف  وہی ہے جو المحیط البرہانی  اور جواہرا لفقہ ( 3/250)  وغیرہ مذکور ہے کہ موقوفہ  زمین کی زرعی  پیداوار میں عشر وخراج واجب ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ تفصیل  وقف زمین کی زرعی پیداوارپر عشر وخراج  کے وجوب  کے بارے میں ہے لیکن اگر زمین سے زرعی پیداوار کے علاوہ  کسی اور ذریعہ سے آمدنی حاصل ہو تو اس  پرز کوٰۃ واجب  نہیں ہوگی ۔

المجموع شرح المھذب ( 5/575)

الفقھہ علی المذاہب الاربعۃ ۔الجزیری ( 1/984)

بدائع الصنائع دارالکتب  العلمیۃ  ( 2/6)

الدر المختار وحاشیۃ ابن  عابدین  ( رد المختار ) 2/326)

المحیط البرھانی للامام  برھان الدین ابن مازۃ ( 2/564)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ

سلمان احمد

دارالافتاء جامعہ  دارالعلوم کراچی

3/ ربیع الاول /1437 ھ

15دسمبر 2015

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/554992694869980/

اپنا تبصرہ بھیجیں