عورت کا پسینے کی بدبو دور کرنے کو پرفیوم لگانا

سوال: اگر خوشبو لگانے کا مقصد مردوں کو متوجہ کرنا نا ہو بلکہ پسینہ کی بو کو کم کرنا ہو تو کیا باہر نکلنے سے پہلے عبایا یا دوپٹہ پر اسپرے کرسکتے ہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب
عورت کے لیے گھر سے باہر نکلتے وقت تیز خوشبو لگانا جائز نہیں ہے البتہ ایسی خوشبو جو صرف خاتون اگر کسی خاتون کے پاس بیٹھیں تو انہیں محسوس ہولیکن رہ چلتے یا قریب سے گزرنے والوں کومحسوس نہ ہوتی ہواتنی ہلکی خوشبو لگانے کی اجازت ہے البتہ گھر میں رہتے ہوئے اپنے شوہر کے لیے کسی بھی قسم کی خوشبو لگائی جا سکتی ہے ہلکی یاتیز اس میں کوئی ممانعت نہیں۔
————-
حوالہ جات

1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ
(سنن نسائی:5117)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ظاہر ہو اور رنگ مخفی اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ نمایاں ہو لیکن خوشبو مخفی ہو۔

2۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ
(سنن نسائی: 5118)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ نے فرمایا: مردوں کی زینت (یا خوشبو) وہ ہے جس کی خوشبو ظاہر ہو، رنگ مخفی ہو اور عورتوں کی زینت (یا خوشبو) وہ ہے جس کا رنگ نمایاں ہو، خوشبو مخفی ہو۔

3۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ.
(سنن النسائی : 5128)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے خوشبو لگائی ہو، وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے مسجد میں نہ آئے۔
—————————————–
1۔ولا یجوز لھن الطیب بما لہ رائحۃ طیبۃ عند الخروج من بیوتھن،ویجوز اذا لم یخرجن۔
(مرقاۃ المفاتیح: ج 8، ص 160)

2۔ما اذا کانت عند زوجھا فلتتطیب بما شاءت۔
(مرقاۃ المفاتیح: ج 8،ص 225)
——————————————-
عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور خوشبو پوشیدہ ہو یعنی خوشبو بے حد ہلکی پھلکی ہو کہ ادھر ادھر نہ اڑے،عورت کی یہ خوشبو اس وقت ہے جبکہ وہ گھر سے باہر جانا چاہے لیکن اگر شوہر کے پاس ہوتو جیسی خوشبو چاہے استعمال کرے۔
(جامع الفتاوی: ج 3، ص 215)
—————————————–
واللہ اعلم بالصواب
12جولائی 2023
24ذی الحج 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں