باسی روٹی کھانے کے متعلق

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته۔
سوال: اکثر سننے میں آتا ہے کہ باسی روٹی کھانا سنت ہے کیا یہ بات درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب باسم ملهم الصواب
شمائل ترمذی میں ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر جو کی روٹی کبھی نہیں بچتی تھی، اس روایت کو نقل کرنے کے بعد حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہ خصائل نبوی میں فائدہ تحریر فرماتے ہیں: جو کی روٹی اگر کبھی پکتی تھی تو وہ مقدار میں اتنی ہوتی ہی نہیں تھی کہ بچتی اس لیے کہ پیٹ بھرنے کو بھی کافی نہیں ہوتی تھی۔
(خصائل نبوی: 85)
مذکورہ روایت اور اس کے فائدہ سے معلوم ہوتا ہے کہ روٹی کے باسی ہونے کی نوبت ہی نہیں آتی تھی۔
نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو اتنے سخی تھے کہ سائل آئے تو جو ہوتا صدقہ کر دیتے تھے۔
الغرض باسی روٹی کھانے کی روایت کسی مستند راوی سے نہیں ملتی۔ لہذا باسی روٹی کھانے کو سنت نہیں کہا جاسکتا ۔ البتہ باسی روٹی یا کھانے میں کوئی طبی نقصان نہ ہو جیسے:خراب نہ ہوا ہو تو کھایا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات:
حدیثِ مباركہ سے :
1۔عن ابي هريرة , انه قال:” والذي نفسي بيده , ما شبع نبي الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة ايام تباعا من خبز الحنطة , حتى توفاه الله عز وجل“۔
(صحیح البخاری: الأطعمة : رقم الحدیث:5374)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل تین روز تک کبھی گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ۔

2۔عن عائشة، انها قالت: «ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز الشعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم۔
(سنن ترمذي: رقم الحدیث:2357)
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ: “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے اہل خانہ نے مسلسل دو دن بھی جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہ کھائی۔“

3۔عن مسروق قال: دخلت على عائشة، فدعت لي بطعام وقالت: “ما اشبع من طعام فاشاء ان ابكي إلا بكيت: . قال: قلت لم؟ قالت: اذكر الحال التي فارق عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم الدنيا، والله ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم۔
(سنن ترمذي: رقم الحدیث:2356)
مسروق سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا سیر ہو کر کھانا کھاؤں پھر رونے کو روکنا نہ چاہوں تو رو پڑتی ہوں میں نے پوچھا: اس کی وجہ کیا ہے؟ فرمانے لگیں: مجھے اپنے اوپر گزرا ہوا وہ حال اور وقت یاد آ جاتا ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے جدا ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ایک دن میں دو مرتبہ روٹی اور گوشت سیر ہو کر نہیں کھایا۔
(سنن ترمذي: رقم الحدیث:2356)

4۔عن ابن عباس قال:”كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبيت الليالي المتتابعة طاويا هو واهله لا يجدون عشاء وكان اكثر خبزهم خبز الشعير۔“
(سنن ابن ماجه: 3347)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ بھی مسلسل کئی کئی راتیں خالی پیٹ ہی گزار دیتے، ان کے پاس رات کا کھانا نہ ہوتا، اور اکثر ان لوگوں کی روٹی جو کی ہوتی تھی۔

5۔ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا، لَسَرَّنِي أَنْ لَا تَمُرَّ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ“
(صحیح البخاری:رقم الحدیث: 6445)
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتو میرے لیے بڑی خوشی کی بات یہ ہوگی کہ تین راتیں گزرنے سے پہلے اس کو راہ خدا میں خرچ کردوں اور میرے پاس اس میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے، سوائے اس کے کہ میں قرض ادا کرنے کے لیے اس میں سے کچھ بچالوں۔

واللہ سبحانہ اعلم

■ 24 ربیع الآخر 1444ھ
■ 21 اکتوبر، 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں