بلا ثواب نیت کے پیسوں سے مسجد کا کنواں بنانے کا حکم

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته۔
سوال:کیا بلا ثواب نیت( بینک سے انٹرسٹ کی رقم ) کے پیسوں سے خالی زمین پر جو مسجد کے لیے خریدی گئی ہے کنواں بنایا جا سکتا ہے ۔ براہ مہربانی جلد رہنمائی فرمائیں؟

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب باسم ملهم الصواب

واضح رہے کہ اگر زمین حلال مال سے خریدی گئی ہے اور اس میں کنواں سود کی حرام رقم سے کھدوانا چاہ رہے ہیں تو چونکہ سود کی رقم کے مصرف میں رفاہ عام بھی ہے اس لیے اس سے کنواں کھدوانے کی گنجائش ہو گی۔ البتہ مسجد چونکہ ایک مقدس مقام اور عبادت ادا کرنے کی جگہ ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ اس میں پاکیزہ مال کا استعمال کر کے کنواں کھدوایا جائے۔
حوالہ جات:
کتب فتاوی سے:

1۔”والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه“۔
(الدرالمختارمع ردالمحتار: 5/99، مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا) 

2۔لأن سبیل الكسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد على صاحبه۔
(الرد المحتار:کتاب الحظر و الإباحة: 5/273)

3۔ویتصدق بلا نیة الثواب إنما ينوى به براءة الذمه۔
(قواعد الفقه، القواعد الفقهيه: 115)

4۔”قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرها: أن من ملك بملك خبیث، ولم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ۔۔۔۔ قال: و الظاهر أن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة۔“
(معارف السنن،أبواب الطهارة: 1 /34)

5۔”مطلب فيمن ورث مالًا حرامًا
و الحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، و إلا فإن علم عين الحرام لايحلّ له و يتصدق به بنية صاحبه۔“
(الدرالمختارمعردالمحتار: 5 /99)
اردو فتاوی سے:

6۔بینک سے انٹرسٹ کی رقم ( جو سود/حرام) ہوتی ہے ،پوری کی پوری بلا نیت ثواب غرباء پر تقسیم کر دینا واجب ہے۔
(كتاب الفتاوى:2/238)

7۔جو روپیہ بینکوں میں جمع کیا جائے اس کا سود بینک سے وصول کر لیا جائے تاکہ اس کے ذریعہ سے مسیحی مذہب کی تبلیغ اور مسلمانوں کو مرتد بنانے کی اعانت کا گناہ نہ ہو۔ وصول کرنے کے بعد اس روپے کو امورِ خیر میں جو رفاہ عام سے متعلق ہوں، یا فقراء و مساکین کی رفع حاجات کے لیے مفید ہوں، مثلا یتامى و مساکین اور طلباءِ مدارس اسلامیہ کے وظائف اور امدادِ کتب وغیرہ میں خرچ کرنا یا مسافرخانہ، کنواں، سڑک وغیرہ تعمیر کرنا۔۔ سڑکوں پر روشنی کرنا، یہ سب صورتیں جائز ہیں۔۔ البتہ مسجد پر خرچ نہ کی جائے کہ یہ تقدسِ مسجد کے منافی ہے۔
(فتاوی عثمانی:139/3)

8۔اگر طوائف مال حرام سے کنواں بنوانا چاہے تو اس کنواں سے وضو و غسل کرنا باعتبار فتوی درست ہے اور باعتبار تقوی نا درست ہے۔
(فتوی رشیدیہ : 303/2)

9۔ بینک کے سود کو لوگ حلال کہتے ہیں۔ غلط کہتے ہیں۔ مگر بینک میں سود کی رقم نہ چھوڑیں بلکہ نکلوا کر بغیر نیت صدقہ کسی ضرورت مند محتاج کو دے دیجئے،کسی کارخیر میں اس رقم کا لگانا جائز نہیں۔
(آپ کس مسائل اور ان کا حل:265/6)

واللہ سبحانہ اعلم

22 ربیع الاول 1444ھ
19 اکتوبر، 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں