بیت اللہ، کعبہ کی دیوار، کعبہ کے دروازے یا مسجد نبوی کے دروازے کے ڈیزائن والی جائے نماز پر نماز پڑھنا۔

سوال: بیت اللہ، کعبہ کی دیوار، کعبہ کے دروازے یا مسجد نبوی کے دروازے کے ڈیزائن والی جائے نماز پر نماز پڑھنا درست ہے؟ایسی جائے نماز پر پاؤں رکھتے ہوئے ہیبت طاری ہوتی ہے، بے ادبی کا گمان ہوتا ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ جائے نماز سادہ ہونا چاہیے، اس پر کسی بھی قسم کا نقش و نگار پسندیدہ نہیں تاکہ نماز پڑھنے والے کا دھیان نہ بٹے اور اگر اس پر مقدس مقامات میں سے کسی مقام کی تصویر اس طرح بنی ہے کہ وہ پاؤں کے نیچے نہیں آتی تو پھر بے ادبی بھی نہیں ہوگی۔
سوال کے ساتھ بھیجی گئی جائے نمازوں میں چونکہ بیت اللہ، کعبہ کی دیوار یا دروازہ اور مسجد نبوی کے دروازے کے ڈیزائن بہت واضح ہیں اور بعض میں پاؤں کی جگہ مقدس مقامات کی تصویر بھی ہے، ان پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھنے میں ایک قسم کا بے ادبی کا پہلو بھی ہے۔لہذا ایسی جائے نماز کے بجائے سادہ جائے نماز ،نماز کے لیے استعمال کی جائیں۔
البتہ اگر پاؤں رکھنے کی جگہ سادھی ہو، صرف سر رکھنے کی جگہ خانہ کعبہ پر تصویر بنی ہو تو اس پر نماز پڑھنا بہر حال جائز ہے۔
=========================

حوالہ جات:

1- ” عن عروة، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها أعلام، فنظر إلى أعلامها نظرة، فلما انصرف قال: «اذهبوا بخميصتي هذه إلى أبي جهم وأتوني بأنبجانية أبي جهم، فإنها ألهتني آنفا عن صلاتي» وقال هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: «كنت أنظر إلى علمها، وأنا في الصلاة فأخاف أن تفتنني”

(صحیح البخاری: 373)
ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی۔ جس میں نقش و نگار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم (عامر بن حذیفہ) کے پاس لے جاؤ اور ان کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ، کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا ہے اور ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا، پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے۔

2- کرہ بعض مشایخنا النقوش علی المحراب وحائط القبلة لأن ذلک یشغل قلب المصلی.
(الفتاوی الھندیة: 394/5)

3- جانمازوں پر فی نفسہ کسی بھی قسم کا نقش پسندیدہ نہیں، لیکن اگر کسی جانماز پر حرمین شریفین میں سے کسی کی تصویر اس طرح بنی ہوئی ہے کہ وہ پاؤں کے نیچے نہیں آتی تو اس میں بھی اہانت کا کوئی پہلو نہیں، البتہ موضع سجود میں بیت اللہ کے سوا کسی اور چیز کی تصویر بالخصوص روضہٴ اقدس کی شبیہ میں چونکہ ایہام خلافِ مقصود کا ہوسکتا ہے اس لیے اس سے احتراز مناسب معلوم ہوتا ہے“۔
(فتاوی عثمانی: 48-1/49)

واللہ اعلم بالصواب

25 محرم 1444ھ
23 اگست 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں