فتنہ

 حضورﷺ نے فتنوں کو بیان  فرمایا ۔یہاں تک کہ احلاس کے فتنے  کو بیان کیا ” یہ فتنہ  فرار، گھر بار  اورمال  کے لٹ جانے  کا ہوگا ۔ پھر خوشحالی وآسودگی  کا فتنہ ہوگا  اس کا دھواں  ایسے شخص کے قدموں کے نیچےسے نکلے گا جو یہ گمان کرتا ہوگا کہ وہ مجھ میں سے ہے حالانکہ وہ مجھ میں سے نہیں۔ پھرتاریک فتنہ  ہوگا جو ہر گھر میں پہنچے گا  کوئی گھراس سے  نہ بچے گا ۔

دجال کے خروج کی نشانیاں :۔

دجال کا تذکرہ  بند ہوجانا۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” دجال اس وقت نہ نکلے گا جب تک  لوگ اس کے  تذکرے سے غافل نہ ہوجائیں ۔ یہاں تک کہ  ائمہ مساجد میں بھی اس کا تذکرہ  کرنا چھوڑدیں ۔

دم دارستارے کا ظاہر ہونا  :َ

ابن ابی ملیکہ  رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک دن صبح کےوقت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا انہوں نےفرمایا” گزشتہ  رات میں پوری رات نہیں سو سکا۔میں نے کہاکیوں؟ انہوں نے فرمایا ” دم دارستارہ طلوع ہوا ہے مجھے اندیشہ  ہوا کہ دجال  آگیا ہے ۔

چشمے اور نہریں سوکھ جائیں  گے ۔

جب چشمےاور نہریں سوکھ  جائیں گے۔نہروں کا پانی  نکال لیا جائے گھاس پیلی ہوجائے اور  قبیلہ  مذحج اور ہمدان  عراق سے  قنسرین کوچ کرجائیں توتم دجال  کا انتظار کرو کہ صبح آجائے یا شام آجائے ( مستدرک  حاکم۔ ج :4  ص 506 )

موسمیاتی  تبدیلیاں: ” قرب قیامت کی علامت میں سے  ( ایک ) زمین  کا درجہ  حرارت بڑھ جاتا ہے۔

فیشن یا دجال کا حلیہ : رسول اللہ ﷺ نے دجال کی آنکھ  اور بالوں  کے بارے میں خصوصی  تفصیل بتائیں ۔

بال : گھنگریالے بالوں والا، گھنے  اورروکھے بال، چھوٹے اور سخت بال ، سر میں پیچھے  کی جانب  بالوں  کی گھچیاں  بنی ہونگی۔ ملٹی  نیشنل  کمپنیوں کے اشتہارات  میں دونوں  قسم کے بال نظرآتے رہتے  ہیں  اس ” ہیئر اسٹائل  ” کو آہستہ  آہستہ  فیشن میں لایا جارہاہے۔

آنکھ :۔ دجال  کا نا بھی ہوگا اور بھینگا بھی ۔

“اس کی  بائیں آنکھ  ایسی ہوگی گویا چمکدار ستارہ “

“دجال  کی آنکھ سبز ہوگی جیسے کانچ۔”

سونی ایرکسن ( sonny Ericsson ) کے موبائل   پر آپ نے سبز رنگ  کا آنکھ  کا نشان  دیکھا ہوگا۔بڑی بڑی شکلوں والے کارٹون  اورمختلف کمپنیوں کے اشتہارات ہر ایک  آنکھ کا نشان آپ دیکھ سکتے ہیں۔ یہودی  اس کو”نظر بد ” ( Evils Eye ) کہتے ہیں۔ در حقیقت یہ “شرکی آنکھ  (Devil Eye )  ہے۔

دجال کی جنت وجہنم  :۔

” اس کے ہاتھ  جنت کے  مثل   اور جہنم  کے مثل  ( جنت وجہنم ) ہونگی ۔ دواس کی  جنت سرسبز وشاداب  باغ  اور گرکے رنگ  “کی طرح دھویں  والی ہوگی ۔” (حدیث ج :1ص 13 )

آپ ﷺ  نے فرمایا کہ ” جو آنکھوں  دیکھی آگ ہو خود کواس میں ڈالے  آنکھیں  بند کرے  اورسر جھکا  کر اس سے  ہے تو اس کو ٹھنڈا پانی  پائے گا۔”

دجال کی سواری :۔ مسلم شریف میں  نواس بن سمعان  رضی اللہ عنہ کی ایک طویل  روایت ہے۔ نبی  کریمﷺ نے فرمایا : دجال کی سواری کی رفتار ایسی ہوگی  جیسی  تیز ہوا بارش کواڑا لے جاتی ہے “۔

حذیفہ ابن اسید سے روایت ہے ” اس ( دجال ) کے لیے  زمین ایسے لپیٹ  دی جائے گی  جیسے  مینڈھے  کی کھال لپیٹ دی جاتی  ہے ۔”

یعنی وقت کے اعتبار سے  زمین کے فاصلے  طے ہونگے۔ دو چیزیں ہیں ایک حرکت  یا رفتار دوسری کشش ثقل ، کشش وقت پر کئی  اعتبارسے اثرانداز ہوتی ہے  ایک وقت کا تھم  جانا۔ دوسرا کشش ثقل  کو ختم کردیاجائے تو پھر انسان  خود ہی  ہوا میں  اڑنے  لگے گا۔

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  نے فرمایا ” دجال  کے گدھے  کے کانوں  کے سائے  میں  ستر ہزار  افراد  آجائیں گے “۔

٭و ہ ایک چمکدار گدھے پر سوار ہوگا ۔

٭اس کی رفتار اتنی  تیز ہوگی  کہ سورج  سے پہلے  اس کے غروب  ہونے کی جگہ  پہنچ جائےگا۔

٭سمندر میں آسانی  سے داخل ہوگا۔ فضا  میں معلق ہوجائےگا۔

اس کی سواری دم  کٹا کر گدھا ہوگی ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا” دجال  خوزاور کرمان  میں ضرور اترے گا گا ستر ہزار لوگوں ،میں  جن کے چہرے  تہہ بہ تہہ ڈھال  کے مانند  ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں