سائل کا اللہ کے نام پر سوال کرنا

سوال:السلام علیکم !
کیا اگر فقیر اللہ کے نام کا واسطہ دیکر مانگے تو دینا ضروری ہو جاتا ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر فقیر واقعی مستحق ہو اور وہ اللہ کے نام پر مانگے تو پھر اس کو دے دینا چاہیے اور حدیث میں بھی اس کی ترغیب دی گئی ہے، البتہ اگر آپ سمجھتے ہوں کہ وہ مستحق نہیں ہے تو ایسی صورت میں اس کو نہیں دینا چاہیے اس صورت میں ان شاءاللہ! حدیث کی خلاف ورزی نہیں ہوگی-
حواله جات :

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ،
( سنن ابي داؤد : 1672 )

ترجمه :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اس کو امان دو ۔ اور جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے اس کو دو ۔

2 : جو شخص تم سے پناہ چاہے اللہ تعالیٰ کو وسیلہ بناکر تو اس کو پناہ دے دو اور جو شخص تم سے سوال کرے اللہ تعالیٰ کو وسیلہ بناکر تو تم اس کا سوال پورا کر دو مطلب یہ ہے کہ یہ الگ بات ہے کہ سائل کو چاہیے کہ وہ لوگوں سے دنیوی مال ومتاع کے سوال میں اللہ تعالیٰ شانہ جیسی ذات عظیم کو وسیلہ نہ بناۓ لیکن تم کو یہ چاہیے کہ اگر کوئی شخص اللہ کے نام کے وسیلہ سے تم سے سوال کرے تو تم اس کو دے دو-
( الدر المنضود علی سنن ابی داؤد : 3/127 )
3 : اللہ کے نام کا واسطہ دے کر مانگنا جائز ہے، ایسے سائل کو دینے کا حکم اس لیے تاکیدی ہے کہ اس نے رب تعالی کا عظیم واسطہ پیش کیا ہے اور اس نام کی عظمت کا لحاظ کرنا چاہیے –
( سنن ابی داؤد اردو : 2 )

4: ومن كان له قوت يومه لا يحل له السؤال كذا في الاختيار شرح المختار.
(فتاوى الهندية : 5/349)

5: سوال کرنا برا ہے اسکی مذمت احادیث میں وارد ہے اور جن لوگوں کے لئے سوال حلال ہے انکا بیان بھی احادیث میں مذکور ہے پس جس میں وہ شرائط نہ پائی جاویں ان کو سوال کرنا ممنوع ہے –
(فتاوی دارالعلوم دیوبند : 17/413)
واللہ اعلم بالصواب
19 رجب 2022
11 فروری 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں