سنتوں کے احکام
1- فجر کے فرض سے پہلے دو رکعت نماز” سنت” ہے۔ حدیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے، کبھی اس کو نہ چھوڑے،اگر کسی دن دیر ہوگئی اور نماز کا بالکل آخری وقت ہوگیا تو مجبوری کے وقت دو رکعت فرض پڑھ لے، لیکن جب سورج نکل آئے اور اونچا ہوجائے توزوال سے پہلے پہلے سنت کی دو رکعت قضا پڑھ لے۔
2- ظہرکے فرض سے پہلے چار رکعت” سنت” پڑھے، پھر چار رکعت فرض، پھر دو رکعت سنت۔ ظہر کی ان چھ سنتوں کےپڑھنے کی بہت تاکید ہے،بلاوجہ چھوڑدینے سے گناہ ہوتا ہے۔
3- عصر کے وقت پہلے چار رکعت سنت پڑھے، پھر چار رکعت فرض پڑھے، لیکن عصر کے وقت کی سنتیں غیر مؤکدہ ہے یعنی اگر کوئی نہ پڑھے تو گناہ نہیں ہوتا،مگر پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے ،اس لیے پڑھ لینی چاہیے۔مستقل نہ پڑھنا مناسب نہیں ۔
4- مغرب کے تین فرض کے بعد دو رکعت” سنت” ہے۔ یہ سنتیں بھی ضروری ہیں، نہ پڑھنے سے گناہ ہوگا۔
5-عشاءکے وقت بہتر اور مستحب یہ ہے کہ پہلے چار رکعت سنت پڑھے،یہ چار رکعت غیر مؤکدہ ہے ،نہ پڑھنے پر گناہ نہیں ہوگا ،مگر پڑھ لینی چاہیے ۔ پھر چار رکعت فرض، پھر دو رکعت “سنت”ہے۔ فرض کے بعد دو رکعت سنت ضروری ہیں، نہیں پڑھے گا تو گناہ ہوگا۔
6-رمضان میں نماز تراویح بھی سنت ہے، اس کی بھی تاکید آئی ہے،تراویح نہ پڑھنا گناہ ہے۔ عورتیں تراویح کی نماز اکثر چھوڑدیتی ہیں، ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔ عشاء کے فرض اور دو سنتوں کے بعد بیس رکعت تراویح پڑھے۔اور وتر کی نماز تراویح کے بعد پڑھے۔
فائدہ: جن سنتوں کا پڑھنا ضروری ہے وہ سنت ِمؤکدہ کہلاتی ہیں،ان کی تعداد بارہ ہیں: دو فجر کی، چار ظہر سے پہلے، دو ظہر کے بعد، دو مغرب کے بعد، دوعشا کے بعد اور رمضان میں تراویح ۔ فرائض اور وتر کی نماز کے ساتھ ساتھ ان بارہ رکعت کی پابندی بھی لازم ہے۔
ان مذکورہ تعداد کے علاوہ بھی اگر کوئی نماز ادا کرنا چاہیے تو پڑھ سکتا ہے،وہ نوافل شمار ہوں گی۔تین ممنوع اوقات (طلوع آفتاب،غروب آفتاب اور زوال) اور دو مکروہ اوقات (یعنی فجر اور عصر کے بعد )نوافل نہ پڑھے ،ان اوقات کے علاوہ جب چاہے پڑھے۔ جتنی زیادہ نفلیں پڑھے گا اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔
مسئلہ:تین ممنوع اوقات (طلوع آفتاب،غروب آفتاب اور زوال)میں ہر طرح کی نماز منع ہے،چاہے فرض ہو ،واجب ہو،سنت ہو،نفل ہو،ادا ہو یا قضاء ہو۔البتہ جو دو مکروہ اوقات ہیں یعنی فجر اور عصر کے بعد ان میں صرف نوافل منع ہے،قضاء نماز پڑھنا جائز ہے۔