سورۃ الانعام کی فضیلت ومرکزی موضوع

فضائل:
1۔متعددروایات میں یہ مضمون آیا ہے کہ سورۂ انعام مکہ معظمہ میں رات کے وقت مکمل ایک ہی دفعہ نازل ہوئی اور اس شان کے ساتھ نازل ہوئی کہ ستر ہزار فرشتے اس کے جلو میں (ہم رکاب ہوکر) تسبیح پڑھتے ہوئے آئے،بعض روایات میں ہے کہ فرشتوں کی اتنی کثیر تعداد ساتھ تھی کہ ساراافق اس سے بھرگیا ۔بعض روایات میں ہے کہ جب یہ جب یہ سورت نازل ہوئی تو آپﷺ «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ کہااور سجدہ ریزہوگئے۔
تفسير البغوي – إحياء التراث (2/ 107)
نَزَلَتْ بِمَكَّةَ جُمْلَةً لَيْلًا مَعَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ قَدْ سَدُّوا مَا بَيْنَ الْخَافِقَيْنِ، لَهُمْ زَجَلٌ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّحْمِيدِ وَالتَّمْجِيدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَخَرَّ سَاجِدًا» .وَرُوِيَ مَرْفُوعًا: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْأَنْعَامِ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُولَئِكَ السَّبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ» .
تفسير ابن كثير ت سلامة (3/ 238)
وَقَالَ السُّدِّي عَنْ مُرَة، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: نَزَلَتْ سُورَةُ الْأَنْعَامِ يُشَيِّعُهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ.وَرُوِيَ نَحْوُهُ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ.وَقَالَ الْحَاكِمُ فِي مُسْتَدْرَكِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْحَافِظُ، وَأَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنِ بْنُ يَعْقُوبَ الْعَدْلُ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْن، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّدِّي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِر، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ سُورَةُ الْأَنْعَامِ سَبّح رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ” لَقَدْ شَيَّعَ هَذِهِ السُّورَةَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مَا سَدَّ الْأُفُقَ “. ثُمَّ قَالَ: صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ
وَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ مَرْدُوَيه: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دُرُسْتُويه الْفَارِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ طَلْحَةَ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ مَالِكٍ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” نَزَلَتْ سُورَةُ الْأَنْعَامِ مَعَهَا مَوْكِبٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، سَد مَا بَيْنَ الخَافِقَين لَهُمْ زَجَل بِالتَّسْبِيحِ وَالْأَرْضُ بِهِمْ تَرْتَجّ “، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ”
ثُمَّ رَوَى ابْنُ مَرْدُوَيه عَنِ الطَّبَرَانِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَائِلَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عَوْن، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: ” نَزَلَتْ عَلَيّ سُورَةُ الْأَنْعَامِ جُمْلَةً وَاحِدَةً، وشَيَّعَها سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ، لَهُمْ زَجَلٌ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّحْمِيدِ ”
حافظ ابن کثیر،حافظ بغوی اور امام حاکم وغیرہ نے ان احادیث پرردوقدح نہیں فرمایا، تاہم علامہ آلوسی فرماتے ہیں:
تفسير الألوسي = روح المعاني (4/ 72)
وغالبها في هذا المطلب ضعيف وبعضها موضوع كما لا يخفى على من نقر عنها. ولعل الأخبار بنزول هذه السورة جملة أيضا كذلك.
پھر علامہ آلوسی نے ابن الصلاح کے حوالے سے نقل کیا ہے:
تفسير الألوسي = روح المعاني (4/ 73)
ويؤيد ما أشرنا إليه من ضعف الأخبار بالنزول جملة ما قاله ابن الصلاح في فتاويه الحديث الوارد في أنها نزلت جملة رويناه من طريق أبي بن كعب ولم نر له سندا صحيحا، وقد روي ما يخالفه انتهى
مزید یہ کہ سورت کی متعددآیات مدنی بھی ہیں ،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سورہ انعام کے ایک ساتھ نازل ہونے والی روایت کمزور ہے۔
1۔حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ سورۂ انعام قرآن کریم کی افضل و اعلیٰ سورتوں میں سے ہے۔ ایک روایت میں آپ نے اسے قرآن کامغز قرار دیا۔«الْأَنْعَامُ مِنْ نَوَاجِبِ الْقُرْآنِ»( إسناده جيد إلى عمر رضي الله عنه وهو موقوف عليه، سنن الدارمي (4/ 2141)
2۔ تورات کے شروع میں سورہ انعام کی طرح کے مضامین ہیں اور آخر میں سورہ ہود کے مشابہ مضامین ہیں۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبًا، قَالَ: «فَاتِحَةُ التَّوْرَاةِ الْأَنْعَامُ، وَخَاتِمَتُهَا هُودٌ (سنن الدارمي :4/ 2141)
3۔بعض روایات میں حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے منقول ہے کہ یہ سورت جس مریض پر پڑھی جائے اﷲ تعالیٰ اس کو شفا دیتے ہیں۔(سندہ ضعیف)
مرکزی موضوع
یہ سورت باطل کاتعاقب کرتی اور شرکیہ نظریات پر اتمام حجت کرتی ہے،یہی اس کامرکزی موضوع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں