سورۃا لاعراف میں ذکر کردہ واقعات

متعدد انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات بھی اس سورت میں تفصیل سےبیان ہوئے ہیں :
1۔حضرت آدم علیہ السلام اور ابلیس کا واقعہ{ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ لَمْ يَكُنْ مِنَ السَّاجِدِينَ} [الأعراف: 11]
2۔حضرت نوح علیہ السلام کاواقعہ ،ان کی قوم شرک میں مبتلاتھی ،ساڑھےنوسوسال دعوت دینے کے باوجود ایمان نہ لائے۔ اللہ تعالی نے انہیں طوفان میں غرق کردیا۔{ لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [الأعراف: 59]
3۔حضرت ہود علیہ السلام کو قوم عاد کی طرف بھیجا گیا جو قدوقامت میں دنیا کی بقیہ اقوام کے مقابلے میں نمایاں حیثیت رکھتے تھے ،یہ شرک اور دیگرجرائم میں ملوث تھے۔حضرت ہود نے نہایت دردمندی سے انہیں سمجھایا لیکن یہ لوگ باز نہ آئے ان پر قحط سالی کا عذاب آیا اس پر بھی یہ لوگ باز نہ آئے توآخر کار تندوتیزطوفانی ہواؤں سے جوآٹھ دن تک مسلسل جاری رہیں ، انہیں ہلاک کیاگیا۔{وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا } [الأعراف: 65]
4۔حضرت صالح علیہ السلام کو قوم ثمود کی طرف بھیجا گیا،یہ عاد کی نسل کے باقی ماندہ لوگ تھے اس لیے طویل القامت تھے،حضرت ہود کے وصال کے بعد شرک اور دیگر برائیوں میں مبتلاہوگئے۔ان کابھی نام ونشان مٹادیاگیا۔ان پر زلزلہ اور آسمانی چنگھاڑ آئی جس سے یہ ہلاک ہوئے۔ { وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا} [الأعراف: 73]
5۔حضرت لوط علیہ السلام کوسدوم کی طرف نبی بناکربھیجا گیا۔یہ لوگ ہم جنس پرستی کی خبیث عادت میں مبتلا تھے ، انہوں نے اپنی قوم کو بہت سمجھایا لیکن قوم نہ یہ کہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی بلکہ خود اپنے پیغمبر کوبھی اذیتیں پہنچائیں ،اللہ تعالی نے ان پرپتھروں کی بارش برسائی اور ان کی بستیوں کو آسمان تک لے کر زمین پرپٹخ دیاگیا۔{وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ} [الأعراف: 80]
6۔حضرت شعیب علیہ السلام کو قوم مدین کی طرف بھیجاگیا،قوم نے نہ مانا تو شرک ، ڈکیتی ،ظالمانہ ٹیکس، ناپ تول میں کمی اور دیگر جرائم کی پاداش میں ہلاک کردی گئی۔ان پر پہلے سخت گرمی پڑی جس سے یہ باہر نکل آئے پھربادل آیا جس میں ٹھنڈی ہوا تھی وہ سب ا س کے نیچے جمع ہوگئے اس کے بعد زلزلہ اور اس کے ساتھ سخت چنگھاڑ آئی جس سے یہ سب ہلاک ہوگئے۔{وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا} [الأعراف: 85]
7۔حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون کاکاواقعہ نہایت تفصیلات کے ساتھ اس سورت میں بیان ہوا ہے،فرعون کے غرق ہونے سے پہلے مختلف چھوٹے چھوٹے عذاب آئے ۔طوفان، ٹڈی کاعذاب،جوؤں کاعذاب،مینڈکوں کاعذاب،خون کاعذاب،نہ ماننے کی وجہ سے غرق کردیا گیا۔{ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ } [الأعراف: 103]
8۔عہد الست کاواقعہ کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد تمام بنی آدم کی ارواح کو جمع کیا گیا اور ان سے خدا کی خدائی پر ایمان لانے کاعہد کیاگیا۔{وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ } [الأعراف: 172]
9۔بلعم بن باعوراء ایک ولی کامل انسان تھا، اسم اعظم جانتا تھا،عورت کی باتوں میں آکر مال کی لالچ میں موسی علیہ السلام پر بددعا کرنی چاہی ، وہ بددعا خود قوم عمالقہ کے خلاف نکلنے لگی اور زور لگانے کی بناپر زبان باہر آگئی کتے کی طرح۔ {وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا} [الأعراف: 175]
10۔آخر میں حضرت آدم علیہ السلام کی ایسی اولاد کاتذکرہ ہے جس کے بچے مرجاتے تھے اس نے شیطان کی باتوں میں آکر شرک کا راستہ اختیار کیاتھا۔{فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهُ شُرَكَاءَ فِيمَا آتَاهُمَا } [الأعراف: 190]
پہلی آیت سجدہ:سورۃ الاعراف کی آخری آیت مبارکہ کو قرآن کریم کی پہلی آیت سجدہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اسے آیت سجدہ شمار کیا ہے۔اس کے آیت سجدہ ہونے پر امت کے علماء متفق ہیں۔(تفسیرابن کثیر: 3/538)
(از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں