آیات کا ترجمہ لکھنا

سوال: میرے بیٹے کے اسکول کے اسائنمنٹ میں مختلف قرآنی آیات کا صرف ترجمہ لکھنا ہے کیا یہ صحیح ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ مکمل قرآن کریم کا عربی کلمات میں آیات لکھے بغیر کسی اور زبان میں محض ترجمہ لکھنا جائز نہیں ہے۔
البتہ ایک دو آیات کا الگ سے، عربی کلمات کے بغیر، صرف اردو ترجمہ لکھنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ ترجمہ مستند اور باحوالہ ہو۔ مذکورہ صورت میں جہاں تصویر میں اوپر جہنم لکھا ہے اور نیچے آگ بنا کر اس میں آیات کا ترجمہ لکھنا ہے یہ مناسب نہیں ہے اس سے پرہیز کیا جائے۔
—————-
حوالہ جات:
1۔وتکرہ کتابة القرآن واسماء اللہ تعالی علی الدرھم والمحاریب والجدران ومایفرش“۔
(فتاوی شامی : جلد 1، صفحہ 323)

2۔قال اشہب ؒ سئل مالک ہل یکتب المصحف علیٰ مااحدثہ الناس من الہجاء فقال لاالاعلیٰ الکتبۃ الاولیٰ رواہ الدانی فی المقنع ثم قال ولامخالف لہ من علماء الامۃ
وقال الامام احمدیحرم مخالفۃ خط مصحف عثمان ؒفی واو او یاء اوالف اوغیرذلک۔
وقال البیہقی فی شعب الایمان من یکتب مصحفاً فینبغی ان یحافظ علیٰ الہجاء الذی کتبوابہ تلک المصاحف ولایخالفہم فیہ ولایغیرمماکتبوہ شیأً فانہم کانوااکثرعلماواصدق قلباولسانا واعظم امانۃ منافلاینبغی ان نظن بانفسنااستدراکاً علیہم۔
(الاتقان فی علوم القرآن : جلد2،صفحہ167)

3۔وفي الکافي: إن اعتاد بالفارسیة أو أراد أن یکتب مصحفًا بہا یمنع فإن فعل آیة أو آیتین لا، فإن کتب القرآن وتفسیر کل حرف وترجمتہ جاز۔
( فتح القدیر : جلد 1، صفحہ826)
———————
1۔فارسی یا کسی اور عجمی زبان میں قرآن کا محض ترجمہ لکھناجو ممنوع ہے ایک دو آیت کا ترجمہ لکھنا اس میں داخل نہیں۔ بلکہ پورا قرآن یا اس کاکوئی معتد بہ حصہ اس طرح لکھنا حرام ہے۔
اب یہ ہے کہ فارسی کی تصریح اس لیے کی گئی ہے تاکہ دوسری زبانوں میں ممنوع ہونا بدرجہ اولی ثابت ہوجائےکیونکہ کوئی اور زبان فارسی سے فصیح نہیں ہے۔
جواہر الفقہ: جلد 2، صفحہ 106-107)
——————–
واللہ اعلم بالصواب
21 اکتوبر 2022
25ربیع الاول1444

اپنا تبصرہ بھیجیں