برائڈل شاور کی رسم میں شرکت

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا برائڈل شاور میں جانا جائز ہے؟ اگر اس میں میوزک وغیرہ نہ ہو بس دلہن کے ساتھ سہیلیوں کی دعوت ہو۔ یہ رسم مغربی ممالک میں، ہونے والی دلہن کی سہیلیوں کی طرف سے اس کو شادی کے موقع پر تحفہ تحائف (جو کہ ضرورت کی چیزوں پر مشتمل ہوتے ہیں ) دینے کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔

الجواب باسم ملهم الصواب
وعلیکم السلام و رحمة الله!
برائڈل شاور کی رسم مغربی معاشرہ سے درآمد شدہ رسم ہے۔ اس رسم میں اگرچہ موسیقی اور ناچ گانا نہ بھی ہو تو اس میں شرکت کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ غیر مسلم سے مشابہت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیروں کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔نیز اس رسم میں گھر والوں کا کھانے اور سجاوٹ کا خرچہ کرنا اور مہمانوں کا قیمتی تحفے لانا، دونوں کے لیے دشواری کا سبب بنتا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”سب سے زیادہ برکت والا نکاح وہ ہے جو سب سے زیادہ کم خرچہ ہو“ لہٰذا اس قسم کی تقریبات ترک کرنے اور اس کی سخت حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔
====================
حوالہ جات
1۔”من تشبه بقوم فهو منهم“ (سنن ابو داوٴد، کتاب اللباس، رقم الحدیث: 4030)
ترجمہ :  (”جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا“)

2۔”أعظم النكاح بركة أيسره مئونة “۔ ( مشکوة شريف، 3097)

و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 16 ربيع الاول 1444ھ
عیسوی تاریخ: 13 اکتوبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں