Daraz share ويب سائٹ کے ساتھ کام کرنے کا حکم

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا Daraz share ایک ویب سائٹ ہےاُس پر کچھ تصویریں اور اشتہار دیے جاتے ہیں اُس کو روز شیئر کرنا ہوتا ہے اُس سے ہمیں روز کے 100روپے ملتے ہیں ۔کیا ایسا کام کرنا دینی طور پر حلال اور جائز ہے۔

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

واضح رہے آن لائن پیسے کمانے کی مختلف صورتیں رائج ہیں جن میں سے بعض جائز اور بعض ناجائز ہوتی ہیں۔ تاہم کسی شرعی ممانعت کا ارتکاب کیے بغیر آن لائن پیسے کمانا جائز ہے۔
البتہ سوال میں مذکور ویب سائٹ کے بارے میں جو بتایا گیاہے وہ چند وجوہات کی بناء پر جائز نہیں:

1۔ ان اشتہارات میں عمومًا غیر محرم کی تصویر شامل ہوتی ہیں جو کہ دیکھنا جائز نہیں۔

2۔اس میں شئیر کرنے والا ایک ہی چیز کو بار بار شئیر کرتا ہے۔جس سے لوگوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ شئیر کررہے ہیں جو دھوکہ دہی میں شامل ہے۔

3۔اس میں یہ خرابی ہے کہ اس عقد اجارہ میں عمل اور وقت دونوں کو معقود علیہ قرار دیا گیا ہے۔جس کی وجہ سے عقد اجارہ شرعا فاسد ہے۔

سائلہ کے لیے بہتر ہےکہ اس کام سے اجتناب کرے اور حلال ذریعہ آمدنی تلاش کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

قرآن مجید میں ہے :
1۔وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ۔(سورة المائدة2)

ترجمه :اور آپس میں نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرو، اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

2۔ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: ” عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ“۔
شعب الإيمان (2/ 434):
ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع

3۔الْكَرَاهَةُ تَحْرِيمِيَّةٌ وَظَاهِرُ كَلَامِ النَّوَوِيِّ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ الْإِجْمَاعُ عَلَى تَحْرِيمِ تَصْوِيرِهِ صُورَةَ الْحَيَوَانِ وَأَنَّهُ قَالَ قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْعُلَمَاءِ تَصْوِيرُ صُوَرِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ وَهُوَ مِنْ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذَا الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ يَعْنِي مِثْلَ مَا فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْهُ۔
(کتاب البحرائق وشرح کنز الدقائق:
بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَمَا يُكْرَهُ فِيهَا)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
2 نومبر 2023ء
18 ربيع الثانی 1445

اپنا تبصرہ بھیجیں