گلدستہ قرآن دوسرا سبق

قرآن اور صفات قرآن:

قرآن قرن یاقراءۃ سے ماخوذ ہے۔قرآن خود قرء یقرء کامصدر ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے:ان علیناجمعہ وقرآنہ۔اصطلاحی لحاظ سے قرآن کے متفقہ معنی یہ بیان کیے گئے ہیں:کتاب اللہ تعالی المنزل علی الرسول المکتوب فی المصاحف المنقول الینانقلامتواترا بلاشبھۃ۔

قرآن کریم کے کئی نام وصفات ہیں ۔بعض اہل علم کے مطابق قرآن کریم کے 90 سے زیادہ نام ہیں ۔چند نام جو خوداللہ تعالی نے بیان فرمائے ہیں، یہ ہیں:

1۔الکتاب: کتاب کے معنی ہیں:’’ لکھی گئی‘‘۔قرآن وہ واحد کتاب ہے جس کا لکھا ہوا ہر لفظ آسمانوں سے نازل ہوا۔اس کا ہر حرف محفوظ ہے،حقائق پر مشتمل ہےاور اس لائق ہے کہ اسے کتابوں میں سب سے اعلی اور شاہکار کتاب کہاجائے۔

2۔القرآن: قرآن کے معنی ہیں:’’پڑھی جانے والی‘‘۔قرآن وہ واحد کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ہروقت پڑھی جاتی ہےاور پڑھنا بھی چاہیےکہ اس کا پڑھنا عبادت اور باعث برکات ہے۔

3۔تنزیل: تنزیل کے معنی ہیں:’’آہستہ آہستہ اترنے والی ‘‘۔قرآن کریم آسمانی کتاب ہےلیکن دوسری آسمانی کتابوں کی طرح بیک وقت نازل نہیں ہوئی بلکہ مختلف اوقات و واقعات اور مختلف مقامات میں آہستہ آہستہ نازل ہوئی ہے۔اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ پڑھنے والے اسے سمجھ کر اور آہستہ آہستہ پڑھیں،تبھی وہ قرآن کریم سےکماحقہ استفادہ کرسکیں گے۔

4۔موعظۃ: موعظۃ کے معنی ہیں: ’’نصیحت‘‘ اور’’ خیر خواہی‘‘۔ قرآن کریم انسانیت کے لیے خیرخواہی کا پیغام ہے۔اس کی ہرآیت سراسر نصیحت ہے۔اس کی نصیحتوں پر عمل نہ کیا گیا تو سزا اور پکڑ ہوسکتی ہے۔

5۔شفاء: قرآن کریم جسمانی و روحانی امراض کا علاج ہے۔تلاوتِ قرآن کرنے والے کادل گمراہ کن نظریات اور نت نئے فتنوں کا شکار نہیں ہوتا۔اس پر عمل کرنے والا حسد، تکبر، ناشکری ،منافقت ، شرک اوردل کے ہربڑے گناہ سے بچا رہتا ہے۔جسمانی امراض میں آیات رقیہ پڑھنے سے مریض کوشفا ہوتی ہے۔

6۔ھدی : ھدی کے معنی ہیں: ’’ہدایت والی‘‘۔دنیا کی سب سے بڑی نعمت ’’ہدایت‘‘ ہے۔قرآن کریم ان لوگوں کے لیے راہبروراہ نما اور سراپاہدایت ہے جو حق کے طالب ہیں۔جن کے اندر خداخوفی ہوتی ہے قرآن ان کو ہدایت دے کر رہتا ہے۔

7۔رحمۃ:قرآن کاوجود ئنات کے لیے رحمت ہے۔اس کی تعلیمات امن وآشتی اور سدا بہار انصاف فراہم کرتی ہیں۔جانوروں تک کو حقوق دیتی ہیں۔جب تک قرآن موجود ہے دنیا بھی موجود ہے جب قرآن اٹھ جائے گا تو دنیا بھی فنا ہوجائے گی۔

8۔نور: قرآن نور ہے یعنی دلوں کو نورہدایت فراہم کرتا ہے۔حق کے متلاشی اس سے ایسا نور حاصل کرتے ہیں جس سے ہر سو ہدایت کے اجالے چھاجاتے ہیں۔جو ان نور والوں سے جڑجاتا ہے وہ بھی نور والے ہوجاتے ہیں۔

9:الفرقان: فرق کرنے والی کتاب۔قرآن بھی حق وباطل میں فرق کرتی ہےاورجق اس پر عامل کرتا ہے اس کے اندر اللہ تعالی حق اور باطل میں فرق کرنے کی صفت پیدا فرمادیتے ہیں۔

10۔ الذکر: قرآن سراپا نصیحت ہی نصیحت ہے۔رعایا سے لے کر بادشاہوں تک ہر خاص وعام کے لیے اس میں نصیحت ہے اور ہر طرح کی طبیعتوں کااس میں ذکر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں