سنت شادی کا طریقہ

سوال : سنت شادی کا طریقہ بتا دیجیے!
مایوں، مہندی، جہیز، رخصتی سب بتا دیں کہ سنت شادی کیسے کریں؟
الجواب باسم ملھم الصواب

جس شخص کا ارادہ نکاح کا ہو اس کو اولاً چاہیے کہ وہ کسی دِین دار گھرانے کی دِین دار لڑکی کا انتخاب کرے اور پھر اس کے گھر والوں سے مل کر معاملہ کو پکا کرلے، پھر نہایت سادگی سے مسجد میں مسجد کے آداب واحترام کا خیال رکھتے ہوئے نکاح کی تقریب منعقد کی جائے اور اپنی حسبِ وسعت مہر مقرر کرے اور کوشش یہ کرے کہ بیوی سے پہلی ملاقات ہونے سے پہلے مہر ادا کردے، اور نکاح کے بعد جب بیوی کی رخصتی ہوجائے اور شبِ زفاف بھی گزر جائے تو پھر مسنون طریقہ پر ولیمہ کرے ، جس میں نام ونمود کی نیت نہ ہو، محض اتباعِ سنت مقصود ہو۔ اور اس سلسلہ میں باقی تمام رسوم ورواج ( مایوں، مہندی، جہیز وغیرہ) سے کلی طور پر بچا جائے۔یہ بھی خیال رہے کہ شادی جتنی سادگی کے ساتھ کی جائے گی، اس میں اتنی زیادہ خیر وبرکت ہوگی۔
——————–
حوالہ جات:
1 : عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ : لِمَالِهَا ، وَلِحَسَبِهَا ، وَجَمَالِهَا ، وَلِدِينِهَا ، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ
(صحيح البخاري كتاب النكاح باب الاكفاء في الدين : 5090)
ترجمه:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی ( یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی )

2 : عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مِنْ یُمْنِ الْمَرْأَۃِ تَیْسِیْرُ خِطْبَتِہَا وَ تَیْسِیْرُ صَدَاقِہَا وَتَیْسِیْرُ رَحِمِہَا۔
(مسند احمد 6822)

ترجمه:سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت کی برکت میں سے یہ (بھی) ہے کہ اس کی منگنی آسانی سے ہوئی ہو، مہر آسان ہو اور جلدی حاملہ ہونے والی ہو۔

3: وَعَن عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مُؤْنَةً» . (حديث ضعيف )

( مشكات المصابيح : 3097)

ترجمه:
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں نبی ﷺ نے فرمایا :’’ وہ نکاح سب سے زیادہ بابرکت ہے ، جس میں اخراجات کم ہوں-

4 : شادی سے پہلے ہی یہ مصیبتیں اس بیچاری پر آجاتی ہے کہ پہلے اس کو سخت قید میں رکھا جاتا ہے جس کو آپ اصطلاح میں مائیوں بیٹھنا کہتے ہیں برادری اور کنبہ کی عورتیں جمع ہوکر لڑکی کو الگ مکان میں معتکف کر دیتی ہیں یہ رسم بھی چند خرافات سے مرکب ہے-
(اسلامی شادی باب 18 : ص192 حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ )

5 : اگر بدن کی صفائی اور نرمی کی مصلحت سے ابٹن ملنے کی ضرورت ہو تو اس کا مضائقہ نہیں مگر معلومی طور سے بلا کسی رسم کی قید کے( پردہ کی رعایت کے ساتھ)
(اصلاح الرسوم فصل نکاح 68 مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ )

6 : جہیز ان تحائف اور سامان کا نام ہے جو والدین اپنی بچی کو رخصت کرتے ہوئے دیتے ہیں یہ رحمت و محبت کی علامت تھی بشرطیکہ نمود و نمائش سے پاک ہو اور والدین کے لئے کسی پریشانی اور اذیت کا باعث نا بنتا ہو لیکن مسلمانوں کی شامت اعمال نے اس رحمت کو زحمت بنا دیا ہے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل 6/246)

7 : لڑکی کی شادی کی خوشی اور مسرت کے موقعہ پر اپنے اعزہ و اقرباء اور دوست و احباب کو کھانے کی دعوت دینا اور اس میں شرکت کرنا جائز ہے، لیکن اپنی حیثیت و حدود میں رہ کر کرنا لازم ہے نام و نمود اور شہرت و دکھلاوے کے طور پر نا کیا جائے، نیز یہ دعوت ولیمہ کی طرح مسنون نہیں ہے ، بلکہ دعوت احباب کی طرح جائز و مباح ہے –
(فتویٰ قاسمیہ: 12/ 546)

واللہ اعلم بالصواب
14 ربیع الاول 1444
11 اکتوبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں