عصر اور مغرب کے درمیان کھانے پینے سے رکنا

سوال : یہ بات پوچھنی تھی کہ کچھ لوگ کہتے ہیں عصر کی اذان سے مغرب کی اذان تک کچھ نہیں کھانا پینا چاہیے اس سے روزے کا ثواب ملتا ہے ، کیا شریعت میں ایسا کوئی حکم ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب : 
واضح رہے کہ شرعی روزہ اسے کہا جاتا ہے جس میں صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے روزے کی نیت سے رکا جائے۔ اس کے علاوہ عصر سےمغرب کے درمیان نہ کھانے کو روزے سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی شرعی طور پر اسے روزہ سمجھے تو یہ بدعت کے زمرے میں آئے گا، جس سے اجتناب لازم ہے۔
====================
حوالہ جات :
1 ۔ ”مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رد“۔
(صحیح البخاری: 2697)۔
ترجمہ :  ”جس نے ہمارے دین اسلام میں کوئی نئی بات نکالی جو دین سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔“
(صحيح بخاري: 2697)۔

2 ۔”وہو إمساک عن المفطرات حقیقۃً أو حکمًا في وقت مخصوص، وہو الیوم من شخص مخصوص مع النیۃ۔
وفي الشامیۃ قولہ: وہو الیوم، أي الیوم الشرعي من طلوع الفجر إلی الغروب۔
(الدرالمختاروحاشیہ ابن عابدین: 330/ 3، ط زکریا)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
11 جمادی الاولی 1444
5 دسمبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں