حدود کی تعریف،ثبوت اور مقاصد

فتویٰ نمبر:653

سوال:حدود کی تعریف ،مقاصد اورثبوت کیاہے؟

الجواب حامدةومصلیة:

’’حدود‘‘،’’حد‘‘کی جمع ہےاور ’’حد‘‘کے معنی بازرکھنے کے ہوتے ہیں،شرعی اعتبارسے ’’حدود‘‘ان مقررہ سزاؤں کو کہاجاتاہے جواللہ تعالیٰ کے حق کے واسطے متعین ہوں اور ان میں ترمیم یاتبدیلی کاکسی کو حق حاصل نہیں۔شریعت میں پانچ جرائم کی حدودمقرر ہیں:

(۱)ڈاکہ(۲)چوری(۳)زنا(۴)تہمت زنا(۵)شراب نوشی

ان پانچ جرائم کی سزاؤں کو حدود کہاجاتاہے۔ان میں پہلی چارسزائیں قرآن کریم سے اورشراب نوشی کی سزا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ثابت ہے۔

حدود کا ثبوت چاروں شرعی دلائل سے ہے ۔

حدود کامقصود یہ ہے کہ مجرم کو تنبیہ ہو اور وہ جرم سے بازآئے،مخلوقِ خدابھی ضرراورنقصان سے محفوظ ومامون ہو اوراسلامی مملکت بھی فسادسے محفوظ رہے۔

فقط واللہ اعلم بالصواب

اہلیہ مفتی فیصل احمد صاحب 

23ذیقعدہ

1438ھ

16اگست2017

صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں