سورۃ البقرۃ میں مالی معاملات کےبارے میں ہدایات

1۔کسی بھی نا حق طریقے سے کمایا ہوا مال حرام ہےاور اسکا کھانا بھی جائز نہیں۔ناحق طریقے اور ناجائز کمائی میں سود،جوا، چوری،ڈاکہ، غصب،رشوت اور اسی طریقے سے وہ تمام ناجائز معاملات جو شریعت کی رو سے حرام ہیں وہ سب اس میں داخل ہیں۔{وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مزید پڑھیں

حدود کی تعریف،ثبوت اور مقاصد

فتویٰ نمبر:653 سوال:حدود کی تعریف ،مقاصد اورثبوت کیاہے؟ الجواب حامدةومصلیة: ’’حدود‘‘،’’حد‘‘کی جمع ہےاور ’’حد‘‘کے معنی بازرکھنے کے ہوتے ہیں،شرعی اعتبارسے ’’حدود‘‘ان مقررہ سزاؤں کو کہاجاتاہے جواللہ تعالیٰ کے حق کے واسطے متعین ہوں اور ان میں ترمیم یاتبدیلی کاکسی کو حق حاصل نہیں۔شریعت میں پانچ جرائم کی حدودمقرر ہیں: (۱)ڈاکہ(۲)چوری(۳)زنا(۴)تہمت زنا(۵)شراب نوشی ان پانچ جرائم مزید پڑھیں