ضرورت کے تحت مردوں سے بات کرنا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

ایک مسئلہ پوچھنا ہے ۔میرے شوہر کی کمپنی میں کام شروع کیا ہے میں گھر پر رہ کر سیلز کا کام کرتی ہوں اور اس میں آدمیوں سے فون پر بات کرنی ہوتی ہے میرے شوہر کو اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے مجھ پوچھنا یہ ہے کہ کام کے سلسلے میں آدمیوں سے بات کرنا صحیح ہے۔کسی قسم کی مجبوری نہیں ہے میں شوقیہ کام کر رہی ہوں۔

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
واضح رہے کہ عورتوں کو نا محرم مردوں سے بلا ضرورت بات کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔صورت مسؤلہ میں چونکہ آپ شوقیہ کام کررہی ہیں،اور شوقیہ کام کی وجہ سے غیر محرم مردوں سے بات کرنا یہ اسلامی تعلیمات نہیں،البتہ اگر پھر بھی بات کرنا ضروری ہو تو ان باتوں کا خیال رکھا جاۓ ۔
۱۔ضروت کے مطابق مختصر بات کی جاۓ۔
2-لہجے میں نرمی اور نزاکت نہ اختیار کی جاۓ۔
3۔اگر فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو بات کرنے سے بچا جاۓ۔
صورت مسئولہ میں اگر آپ کو مالی تنگی نہیں ہے اورآپ شوقیہ کام کر رہی ہیں تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ اس کام سے بچنا چا ہیےاور بات چیت مسیج کے ذریعے ہو اور ضرورت کی حد تک ہو تو گنجائش ہے ۔فون پر حتی المکان بات کرنے سے بچنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1۔یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَججضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ(۳۲)

ترجمہ:اے نبی کی بیویو!اگر تم تقوی اختیار کرو تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ لہذا تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو، کبھی کوئی ایسا شخص بیجا لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہوتا ہے، اور بات وہ کہو جو بھلائی والی ہو۔

2- “فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة.”
(كتاب حاشية ابن عابدين ,رد المحتار ط الحلبي کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ 1 /406 ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب
15شعبان 1444ھ
8 مارچ2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں