شوہر کے انتقال کے بعد زوجہ کا دوبارہ حق مہر کا مطالبہ

سوال : میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے اور انتقال سے قبل انہوں نے واضح الفاظ میں بتایا تھا کہ میں نے تمہاری ماں کا مہر ادا کردیا ہے۔
لیکن اب انتقال کے بعد والدہ کہتی ہیں کہ مہر ادا نہیں کیا تھا۔ تو اب کس کا قول معتبر ہوگا؟
اگر میں اپنی طرف سے والدہ کو مہر کی رقم ادا کردوں تو والد صاحب کا قرض ساقط ہوجائیگا؟

تنقیح : والدہ کے سامنے بتایا تھا کہ مہر ادا کردیا ؟ اور والدہ کے پاس کوئی گواہ ہیں کہ مہر ادا نہیں کیا تھا؟

جواب تنقیح :
والدہ کے سامنے نہیں بتایا تھا کیونکہ وہ مانتی نہیں تھیں۔
انتقال سے چھ آٹھ ماہ پہلے بیٹے کو بتایا تھا کہ میرا کسی پر کوئی قرضہ نہیں تم میرے بعد پریشان نہ ہونا اور میں نے تمہاری والدہ کا مہر بھی ادا کردیا ہے۔ دیر سے سہی مگر ادا کردیا ہے تاکہ مرنے کے بعد مجھ پر بوجھ نہ رہے۔
نیز والدہ کے پاس کوئی گواہ نہیں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئلہ میں اگر آپ کے والد صاحب نے اپنی بیوی کاحق مہر ادا کردیا تھا تو اب دوبارہ حق مہر ادا کرنا لازم نہیں ۔
البتہ اگر آپ کی والدہ نہیں مان رہیں اور ان کے پاس گواہ بھی نہیں ہے،
نیز اپ لوگوں کو بھی اس ادائیگی کا علم نہیں، تو آپ اگر اپنے ذاتی مال میں سے مہر کے برابر رقم دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، یہ آپ کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا، لیکن مرحوم کے ترکہ میں سے بطور حق مہر ادائیگی کی اجازت نہیں، کیونکہ وہ وارثوں کا حق ہے۔

===================

حوالہ جات :

ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال في خطبته: ” البينة على المدعي , واليمين على المدعى عليه ۔“
(سنن الترمذی: 1341)۔
ترجمہ :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ”گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے“۔

قال النووی رحمہ اللہ ”ھذاالحدیث ( البینة علی المدعی ) قاعدة کلیة من قواعد الشرع ، ففیہ انہ لایقبل قول الانسان فیما یدعیہ بمجرد دعواہ بل یحتاج الی بینة او تصدیق المدعی علیہ“۔
(مرقاة المفاتیح : کتاب الامارة والقضاء ، 299/ 7، دار الكتب العلمیہ، بیروت)۔

3 ۔ ” وروي عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم، أنہ قال من کشف خمار امرأته ونظر إلیها وجب الصداق دخل بها، أو لم یدخل وهذا نص في الباب“۔
(بدائع الصنائع، کتاب النکاح، فصل و أما بیان مایتأکد به المهر، 292/2)۔

   4 ۔ ” والمهر یتاکد باحد معان ثلاثة:الدخول والخلوة الصحیحةوموت احد الزوجین سواء کان مسمی او مهر المثل حتی لا یسقط منه شیئ بعد ذالک الا بالابراء من  صاحب الحق“
(الفتاوی الهندیة،کتاب النکاح ،الباب السابع فی المهر،الفصل الثانی : 370/1)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
28 جمادی الاولی 1444
22 دسمبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں