اشیاء کی شکل میں زکوة کی ادائیگی

سوال: مجھے تحفے میں قیمتی میک اپ کِٹ ملی ہے چوں کہ میں میک اپ کا زیادہ استعمال نہیں کرتی تو کیا میں کسی کو یہ کِٹ زکاة کے طور پر دے سکتی ہوں؟ ایک صاحب زکاة لڑکی کی شادی ہونے والی ہے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
جی ہاں، میک اپ کِٹ بھی مستحق کو زکوة میں دی جا سکتی ہے، البتہ اس سے صرف اتنی زکوة ادا ہوگی جتنی اس کی بازاری قیمت ہے۔ اس کے علاوہ اگر زکوة ذمہ میں ہے تو الگ سے ادا کرنی ہوگی۔
حوالہ جات:

1. وَأَقِيمُواْ الصَّلَوٰةَ وَءَاتُوالزَّكَوٰةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّٰكِعِينَ (البقرة: آيت 43)

ترجمہ: اور نماز قائم کرو اور زکوة ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

2. عن معاذ رضي الله عنه قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ((إنك تأتي قومًا من أهل الكتاب، فادْعُهم إلى شهادة أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، فإنْ هم أطاعُوا لذلك، فأَعْلِمْهم أن الله قد افترَضَ عليهم خمس صلوات في كل يوم وليلةٍ، فإن هم أطاعوا لذلك، فأَعْلِمْهم أن الله قد افترَضَ عليهم صدقةً تؤخذ من أغنيائهم فتُرَدُّ على فقرائهم، فإن هم أطاعوك لذلك، فإياك وكرائمَ أموالهم، واتقِ دعوة المظلوم؛ فإنه ليس بينها وبين الله حجاب (صحيح البخاري: 1496)

ترجمہ: حضرت معاذ رضى الله عنه سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا تو فرمایا: تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جارہے ہو لہذا انہیں اس بات کی گواہی دینے کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، اللہ کے رسول ہیں۔ اگر وہ اس دعوت کو قبول کرلیں تو تم انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر دن و رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اسے مان جائیں تو پھر انہیں آگاہ کرنا کہ اللہ نے ان ہر زکوة فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقراء کو دے دی جائے گی۔ اگر وہ اسے مان جائیں تو تم اچھا مال لینے سے پرہیز کرنا نیز ان کی بد دعا نہ لینا کیوں کہ مظلوم کی دعا اور اللہ کی جانب سے اس دعا کی قبولیت کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔

3۔ وكان الفقيه أبو جعفر رحمه الله تعالى يقول : أداء القيمة أفضل ؛ لأنه أقرب إلى منفعة الفقير فإنه يشتري به للحال ما يحتاج إليه۔ (المبسوط للسرخسي:4/141)

4. وذكر في الفتاوى أن أداء القيمة أفضل من عين المنصوص عليه وعليه الفتوى كذا في الجوهرة النيرة( الفتاوى الهندية :1/192)

5. وقيد بالتمليك احترازا عن الإباحة ولهذا ذكر الولوالجي وغيره أنه لو عال يتيما فجعل يكسوه ويطعمه وجعله من زكاة ماله فالكسوة تجوز لوجود ركنه وهو التمليك وأما الإطعام إن دفع الطعام إليه بيده يجوز أيضا لهذه العلة وإن كان لم يدفع إليه ويأكل اليتيم لم يجز لانعدام الركن وهو التمليك۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق: 2/217)

6. اشیاء کی شکل میں زکوة کی ادائیگی کی جا سکتی ہے لیکن اس میں یہ احتیاط ملحوظ رہے کہ ردی قسم کی چیزیں زکوة میں نہ دی جائیں۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل: 3/499)
واللہ أعلم بالصواب

23 جمادی الأولی 1444ھ
17 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں